سوال نمبر 531
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ اگر کوئی سلام کرے تو اس کے جواب میں یغفراللہ لنا و لکم کہنا کیسا ہے ؟
سائل زین العابدین بلرامپور
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ الجواب بعون الملک الوھاب ۔اگر کوئی سلام کرے تو اس کا جواب دینا واجب ھے ۔
علامہ مفتی شمس الدین احمد جعفری رضوی جونپوری علیہ الرحمہ نے بحوالہ درمختار و ردالمحتار ارشاد فرماتے ھیں کہ سلام کا جواب فوراً دینا واجب ھے بلا عذر تاخیر کی تو گنہ گار ھوا ۔یہ گناہ جواب دینے سے دفع نہ ھوگا بلکہ توبہ کرنی ھوگی ۔ قانون شریعت حصہ دوم صفحہ 271
اور بہارشریعت جلدچھارم حصہ شازدھم 89
لہٰذا زبان سے جواب فوراً دیدے تاکہ تاخیر کے سبب سے گنہگار نہ ھو ۔
علامہ سید احمد طحطاوی علیہ الرحمہ نے اس جگہ فرمایا والناس عنہ غافلون یعنی لوگ اس سےغافل ھیں ۔
اورامام عشق ومحبت اعلیحضرت محدث بریلوی علیہ الرحمة والرضوان جب خط پڑھا کرتے تو خط میں جو السلام علیکم لکھا ھوتا ھے اس کا جواب زبان سے دے کر بعد کا مضمون پڑھتے ۔ایضاً صفحہ 92
اور رھا جواب میں یغفراللہ لنا ولکم تو یہ سلام کے جواب کے بعد کہنا صحیح ھے۔کیونکہ حدیث شریف میں ھے
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ھے کی کہ حضور نبی کریم کریم صلى الله تعالی عليه و سلم نےارشاد فرمایا جب دو مسلمان مل کر مصافحہ کرتے ھیں تو جدا ھونے سے پہلے ھی ان کی مغفرت ھوجاتی ھے ۔رواہ امام احمد و ابن ماجہ و ترمذی اورابو داؤدشریف کی روایت میں ھے جب دو مسلمان ملیں اور مصافحہ کریں اور اللہ کی حمد کریں اور استغفار کریں تودونوں کی مغفرت ھوجاۓ گی ۔ بہارشریعت جلدچھارم حصہ شازدھم صفحہ 93
تواس سے ثابت ھوا کہ پہلے سلام کا جواب دے پھر دعا مغفرت کرے ۔
۔وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب ۔
کتبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریا گنج
سدھارتھ نگر یوپی
٢٥صفرالمظفر ١٤٤١ھ
25اکتوبر2019؏
0 تبصرے