آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

سرکار کا سایہ زمین پر کیوں نہیں پڑتا تھا؟

سوال نمبر 624

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ھیں علماۓ کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ حضوراقدس ﷺ کا سایہ جسدی زمین پر نہیں پڑتاتھا ؟
آخر کیوں نہیں پڑتا تھا جب کہ آپ لباس بشری میں تھے ؟
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں ۔ بینواوتوجروا 
المستفتی  محمد شاکررضافیضی محبوبی ترکولیا تیواری سدھارتھنگر 





وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب بیشک حضوراقدس ﷺ کے جسم اطہر کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا کیونکہ آپ بشر ھونے کے ساتھ نور بھی ھیں اور نور کا سایہ نہیں ھوتا ۔
اور حضور اقدس سید عالم نور مجسم ﷺ کی تمام خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ھے کہ آپ کے جسم اقدس کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا ۔نہ سورج کی روشنی میں اور نہ چاند کی چاندنی میں ۔یہی عقیدہ صحابہ ، تابعی  ، اور تمام بزرگان دین کا ھے ۔جسکی تفصیل کتابوں میں مذکور ھے۔
رئیس المفسرین حضرت علامہ امام نسفی رحمة اللہ تعالٰی علیہ تحریر فرماتے ھیں  ،، قال عثمان رضی الله تعالی عنه انّ اللّه ما اوقع ظلک علی الارض لئلّا یضع انسان قدمه علی ذٰلک الظّلّ۔
یعنی حضرت عثمان غنی رضی الله تعالٰی عنه نے حضور اقدس ﷺ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ خداۓ تعالٰی نے آپ کا سایہ زمین پر نہیں ڈالا تاکہ کوئی انسان اس پر اپنا قدم نہ رکھ دے ۔
تفسیر مدارک جلددوم صفحہ ١٠٣
 حضرت ذکوان تابعی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے حضرت حاکم ترمذی رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ھے

 ان رسول الله صلی الله تعالی علیه وسلم لم یکن یریٰ له ظلٌّ فی شمسٍ وّ لاقمرٍ۔ 

   یعنی حضور اقدس ﷺ کے جسم کا سایہ نہ سورج کی( روشنی) دھوپ میں نظر آتا تھا نہ چاند کی چاندنی میں نظر آتا تھا۔
خصائص الکبری جلداول صفحہ٦٨
امام الزماں حضرت علامہ قاضی عیاض علیہ الرحمةوالرضوان تحریر فرماتےھیں

 ماذُکِرَ من انّه لا ظلّ لشخصهٖ فی شمسٍ وّ لاقمرٍ لانّهٗ کان نوراً ۔

یعنی یہ جو بیان کیاگیا ھے کہ سورج اور چاند کی روشنی میں حضوراقدس ﷺ کا سیایہ نہیں پڑتاتھا اس لۓ کہ حضوراقدس ﷺ نور تھے ۔
شفاءشریف جلداول صفحہ ٢٤٢
حضرت علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمةوالرضوان مستقل ایک باب مرتب کرتے ھوۓ تحریر فرماتےھیں  باب الایةِ فی انّهٗ صلی الله تعالی علیه وسلم لم یکن یرٰی لهٗ ظلٌّ  یعنی اس معجزہ کا بیان کہ حضوراقدس ﷺ کے جسم کا سایہ نہیں دیکھا گیا ۔
خصائص کبری جلداول صفحہ ٦٨

اورعلامہ جلال الدین سیوطی حکیم ترمذی سے حضرت ذکوان تابعی رضی اللہ عنہ کی حدیث نقل کرنے کے بعد حضرت امام ابن سبع رضی اللہ تعالی عنہ سے اس پر شہادت اس طرح پیش فرماتےھیں 

 قال ابن سبعٍ من خصائِصهٖ صلی الله تعالی علیه وسلم انّ ظلّه کان لا تقع علی الارض و انه کان نوراً فکان اذا مشٰی فی الشمس او القمر لا ینظر له ظلٌّ قال بعضھم و یشھدُ لهٗ حدیثُ قولهٖ صلی الله تعالی علیه وسلم فی دعائِهٖ و اجعلنی نوراً۔ 

یعنی حضرت ابن سبع رضی اللہ عنہ نے کہا یہ حضوراقدس ﷺ کی خصوصیات میں سے ھے کہ آپ کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا  تھا اس لۓکہ وہ نور تھے ۔تو جب چاند وسورج کی روشنی میں وہ چلتے تھے توسایہ نظرنہیں آتاتھا ۔بعض ائمہ نے کہا کہ اس خصوصیت پر حضوراقدس ﷺ کی وہ حدیث شاھد ھے کہ جس میں آپ کی یہ دعاء منقول ھے کہ اے اللہ مجھے نور بنادے ۔
خصائص کبری جلداول  صفحہ٦٨


امام ربانی حضرت شیخ احمد مجددالف ثانی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں 

 ناچار او را سایہ نبود  در عالم شہادت سایہ ھر شخص از شخص لطیف ترست۔ وچوں لطیف تر ازوے درعالم نہ باشد او را سایہ چہ صورت دارد ۔

بیشک حضوراقدس ﷺ کا سایہ نہیں تھا اس کی وجہ یہ ھے کہ عالم شہادت میں ھرچیز سے اس کا سایہ لطیف ھوتا ھے اور حضوراقدس ﷺ سے لطیف کائنات میں کوئ چیز نہیں تو پھر آپ کا سایہ کس صورت سے ھوسکتاھے ۔
مکتوبات شریف جلددوم صفحہ  ١٨٧

اوردوسری جگہ تحریر کرتے ھیں،، ھرگاہ محمدرسول اللہ از لطافت ظل نہ بود خداۓ محمد چگونہ ظل باشد ۔
یعنی جب محمدرسول اللہﷺ کیلۓ لطیف ھونے کے سبب سایہ نہیں ھے تو حضوراقدس ﷺکے خداکے لۓ کیسے سایہ ھو سکتا ھے ۔
مکتوبات شریف جلددوم صفحہ٢٣٧
شیخ محقق حضرت علامہ عبدالحق محدث دھلوی بخاری علیہ الرحمةوالرضوان  تحریرفرماتےھیں

 نبودمر  آں حضرت ﷺ را سایہ نہ در آفتاب و نہ در قمر 

یعنی حضوراقدس ﷺ کا سایہ نہ سورج کی دھوپ میں پڑتاتھا نہ چاند کی چاندنی میں ۔
مدارج النبوة جلداول صفحہ ٢١

اور دوسری جگہ تحریر فرماتے ھیں 

 چوں آں حضرتﷺ عین نور باشد نور را سایہ نباشد 

یعنی حضور اقدس ﷺ سراپا نور ھیں اور نور کیلئے سایہ نہیں ھوتا ۔
مدارج النبوة جلداول صفحہ  ١١٨

سراج الھند حضرت شاہ عبد العزیز محدث دھلوی علیہ الرحمة والرضوان حضور اقدس ﷺ کے جسم اقدس کی خصوصیات لکھتے ھوۓ تحریر فرماتے ھیں

 وسایہء ایشاں بر زمین  نہ می افتاد 

یعنی آپ کا سایہ زمین پر نہیں پڑتا تھا ۔
تفسیر عزیزی پارہ عم صفحہ ٢١٩
بزرگوں کے عقیدے صفحہ ٣٤٩

لھذا ان اقوال سے ثابت ھوا کہ حضور اقدس ﷺ کے جسم کا سایہ ھی نہ تھا اس لۓ زمین پر پڑتا ھی نہیں تھا ۔
وھوسبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب 

        کتبه 
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 
بتھریا کلاں  ڈومریا گنج
سدھارتھنگر                  یوپی 
٩ ربیع الغوث   ١٤٤١ ھ
 ٧ دسمبر ٢٠١٩ ء



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney