امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا؟

سوال نمبر 633

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام کعبہ کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں۔۔بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ کیونکہ ہمیں اس کے کفریہ عقائد معلوم نہیں۔۔اس لئے اس کے پیچھے نماز درست ہے۔۔کیا ان کا یہ کہنا ٹھیک ہے۔؟ برائے مہربانی مدلل اور مفصل جواب عنایت فرما دیں.
سائل:-- محمد عمیر پاکستان 





وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته
الجواب اللھم ہدایةالحق والصواب
حرمین طیبین کی دونوں مساجد کے امام نجدی ہیں اور ابن عبدالوہاب نجدی کے عقیدے پر ہیں یہ تحقیق شدہ بات ہے اور اگر کسی کو شبہ ہو تو وہ ان اماموں سے ملاقات کرکے معلوم کرسکتا ہے علامہ محمد امین بن عابدین شامی قدس سرہ نے ردالمحتار میں لکھا کہ نجدیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ صرف وہی مسلمان ہیں ان کے علاوہ دنیا کے تمام مسلمان مشرک ہیں اور یہی بات مولوی حسین احمد ٹانڈوی صدر مدرسہ دیوبند (جن کو دیوبندی شیخ الاسلام مولانا مدنی کہتے ہیں) نے بھی الشہاب الثاقب میں لکھی ہے نیز یہی بات مولانا محمد زید صاحب نے مقامات خیر میں بھی لکھی ہے نیز مولوی حسین احمد ٹانڈوی نے لکھا کہ وہابیہ نجدیہ شان رسالت میں انتہائی گستاخانہ کلمات استعمال کرتے ہیں
سارے جہاں کے مسلمان تو بہت ہیں جو کسی ایک مسلمان کو کافر کہے وہ خود کافر ہے جیساکہ حدیث میں ہے
اور امت کا اس پر اجماع ہے کہ کسی نبی کی معمولی گستاخی کرنے والا بھی کافر ہے
اسلئے نجدی اپنے کفری عقائد کی بنا پر کافر و مرتد ہیں اور جو کافر و مرتد ہو اسکی نماز نماز نہیں نہ اس کے پیچھے کسی کی نماز درست ہے،
اس وجہ سے نجدی اماموں کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا ایسا ہے گویا نماز قضا کر دی
مکہ معظمہ کی شان یہ ہے کہ وہاں جہاں ایک نیکی پر لاکھ ثواب ملتا ہے
وہیں ایک گناہ پر لاکھ گناہ بھی لکھا جاتا ہے
تو جن لوگوں نے نجدی امام کے پیچھے نماز پڑھی جو حقیقت میں قضاء ہوئی ان کے گناہوں کا شمار کیا ہوگا
رہ گیا جماعت کا معاملہ تو جماعت کا ثواب اس وقت ملے گا جب نماز صحیح ہوگی اور جب نماز صحیح نہیں تو جماعت کا ثواب کیسا
فرض کیجئے آپ کسی مسجد میں پہنچے اور اس کا امام قادیانی ہے تو کیا جماعت کے شوق میں اس کے پیچھے نماز پڑھیں گے؟
جولوگ نجدیوں کے عقائد کفریہ پر مطلع ہوں اور یہ جانتے ہوں کہ امام نجدی ہے پھر بھی اس کے پیچھے نماز پڑھ لیں وہ لوگ یقیناً سخت گنہگار ہیں اور نماز کے تارک ہیں
لیکن جو لوگ نجدیوں کے عقیدے سے واقف نہیں جیسے عام حجاج اور وہ لوگ وہاں نماز پڑھ لیتے ہیں تو ان پر کوئی مواخذہ نہیں

فتاوی شارح بخاری کتاب العقائد  جلد سوم ص 73
باب فرق باطلہ

واللہ اعلم با الصواب
کتبــــہ
 محــمد معصــوم رضا نوری  منگلور کرناٹک انڈیا
۲۰ ربیع الآخر ۱۴۴۱ھ 
 18/12/2019
 +918052167976






ایک تبصرہ شائع کریں

3 تبصرے

  1. یہ تبصرہ بلاگ کے ایک منتظم کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. کیا مکہ شریف میں رہنے والا ہر شخص قابلِ احترام ہے تو یاد کرو اسے مکہ میں بو جہل اور کفار و مشرکین تھے اور وہی وہی لوگ مسجد ضرار بنائی تھی جسے سرکار نے گورا دیا تھا

    جواب دیںحذف کریں
  3. یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney