سوال نمبر 636
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسںٔلہ میں کہ ہندہ اپنے شوہر، دو بیٹے اور دو بیٹیاں چھوڑ کر فوت ہوںٔی ۔ اب اس کے ترکہ میں کس کو کتنا حصہ ملے گا ؟
بینوا و توجروا
المستفتی رضوان احمد مصباحی
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب العزیز الغفار
متوفیہ کے ترکہ میں سے پہلے تجہیز و تکفین کی جائے اور دین و، وصیت من الثلث نکالنے کے بعد 32 حصہ کیا جائے جس میں شوہر کو 8 حصہ دیا جائے گا کیونکہ شوھر کا ایک چوتھائی حصہ ہے جیسا کہ
ارشادباری تعالٰی ہے۔
فان کان لھن ولد فلکم الربع الاٰیة
(پارہ٤ رکوع ١٣ آیت ١٢)
پھر اگر ان کی (بیوی) اولاد ھو توانکے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ھے ۔
(کنزل الایمان )
بقیہ 24 حصہ میں 8_8 حصہ لڑکوں کا اور 4_4 حصہ لڑکیوں کو دیا جائے گا کیونکہ لڑکوں کا حصہ لڑکیوں بنسبت دوگنا ہے جیسا کہ ارشادباری تعالٰی ہے ،،
یوصیکم الله فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین ۔(پارہ٤ ع١٣آیہ١١)
اللہ تمہیں حکم دیتاھے تمھاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٽیوں برابرھے۔(کنزل الایمان)
متوفیہ 32حصہ
شوہر 8حصہ
لڑکا 8حصہ
لڑکا 8حصہ
لڑکی 4حصہ
لڑکی 4حصہ
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی
٣جمادی الاولی١٤٤١ھ٣٠دسمبر٢٠١٩ء
0 تبصرے