سوال نمبر 640
السلام عليكم و رحمۃاللہ و برکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہیکہ"شریعت "طریقت اور معرفت میں کیا فرق ہے ؟
سائل
وصی اللّه فیضی
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالی مفسر شہیر حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ والرضوان شریعت و طریقت و معرفت میں فرق بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ" جسم پاک مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے حالات کا نام شریعت ہے، اور قلب پاک کے احوال کا نام طریقت ہے، سر پاک کے احوال کا نام حقیقت ہے، روح پاک کے حالت کا نام معرفت ہے، غرضیکہ ذات پاک مصطفٰی علیہ الصلاۃ والسلام ان چاروں کا مرکز ہے، ان کا جسم پاک شریعت کا مرکز، قلب پاک طریقت کا ــ اور شریعت اسلام کا وہ راستہ ہے جس پر ہر شخص چل سکے، اور طریقت اسرار کے پیچیدہ اور تنگ گلی کوچے ہیں جو واقف کے سوا دوسرا طے نہ کر سکے ــ اور شریعت وطریقت کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے، شریعت پوست ہے طریقت مغز، پوست بغیر مغز بے قیمت ہے اور مغز بے پوست غیر محفوظ ہے، بادام کے چھلکے جب مغز سے جدا ہوجائیں تو ان کی قیمت کچھ نہیں، اسی طرح مغز بادام پوست سے علیحدہ ہو کر ہر جانور کی غذا ہے، شیطان کی عبادت پوستِ بے مغز تھی ـ لھذا کوئی قیمت نہ ہوئی، جاہل صوفی کی ریاضتیں مغزِ بے پوست ہیں لھذا ہر دم خطرہ میں ہیں، اور وہ مسخرہ شیطان ہے، طریقت گویا حقیقت ہے اور شریعت گویا مجاز، طریقت سمندر ہے شریعت جہاز، شریعت درخت ہے طریقت اس کا پھل پھول، شریعت راستہ ہے طریقت منزل مقصود، وغیرہ - اور شریعت کا عالم مولوی ہے اور طریقت کا عالم اہل طریقت یعنی صوفی - انسان کے ظاہری اعضاء کی اصلاح کرنے والا مولوی اور باطنی اعضاء کو سنبھالنے والا صوفی - قرآن کے ظاہری معنی پر بحث کرنے والا مولوی اور باطن یا اسرار سے گفتگو کرنے والا صوفی ہے - تفصیلی معلومات کے لئے اسرار الاحکام صفحہ ۲۲۶ و تفسیر نعیمی پارہ اول صفحہ ۷۹۲ کا مطالعہ فرمائیں
واللہ تعا لی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
خاک پائے وارث انبیاء حقیر عجمی محــمد علــلی قادری واحدی
۷ ربیع الغوث ۱۴۴۱
0 تبصرے