سوال نمبر 650
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید اپنے ولیمہ میں عقیقہ کیا دوست و احباب سبھی لوگوں کو وہی عقیقہ کا گوشت کھلایا شادی میں جو مہمان (نویتا) پیسہ دیتے ہیں سبھی لوگ ولیمہ کا کھانا کھانے کے بعد (نویتا) پیسہ دینے لگے تو بکر نے اعتراض کیا کہ یہ پیسہ لینا درست نہیں ہے کیا یہ صحیح ہے برائے مہربانی مکمّل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی فقط والسلام
سائل محمد اکرم رضا نظامی
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
روپیہ لینا دینا ناجائز وحرام نہیں ہے مگر اس بچنا چاہئے جیسا کہ صاحب تفسیر نعیمی حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ نیوتا بھی بہت بری رسم ہے جو غالباً دوسری قوموں سے ہم نے سیکھی ہے اس میں خرابی یہ ہے کہ یہ جھگڑے اور لڑائی کی جڑ ہے وہ اس طرح کہ فرض کرو ہم نے کسی گھر جا کر چار موقعوں پر دو دو روپئے دئے ہیں تو ہم حساب لگاتے رہتے ہیں،،، کہ وہ بھی دے جس کو یہ روپیہ پہنچا اب ہمارے گھر کوئی خوشی کا موقع آیا ہم نے اس کو بلایا تو ہماری پوری نیت یہ ہوتی ہے کہ وہ شخص کم از کم دس روپئے ہمارے گھر دے تا کہ آٹھ روپئے وہ ادا ہو جائیں اور دو روپئے ہم پر چڑھ جائیں ادھر اس کو بھی یہ ہی خیال ہے کہ اگر میرے پاس اتنی رقم ہو تو وہاں دعوت کھانے جاؤں ورنہ نہ جاؤں اب اگر اس کے پاس اس وقت روپیہ نہیں ہے تو وہ شرمندگی کی وجہ سے آتا ہی نہیں ہے اور اگر آیا تو دو چار روپئے دے گیا بہر حال ادھر سے شکایت پیدا ہوئی طعنے بازیاں ہوئیں دل بگڑے بعض لوگ قرض لے کر نیوتا ادا کرتے ہیں ، بولو یہ خوشی ہے یا اعلان جنگ لوگ کہتے ہیں کہ نیوتا سے ایک شخص کی وقتی مدد ہو جاتی ہے اس لئے یہ رسم اچھی ہے مگر دوستو مدد تو ہو جاتی ہے لیکن دل کیسے برے ہوتے ہیں اور روپیہ کس طرح پھنس جاتا ہے نہ معلوم یہ رسم کب سے شروع ہوئی، باہمی امداد کرنا اور بات ہے لیکن یہ باہمی امداد نہیں اگر باہمی امداد ہوتی تو بدلہ کا تقاضہ کیسا؟ لہذا یہ نیوتا کی رسم بالکل بند ہونی چاہئے ہاں اگر قرابت دار کو بطور مدد کچھ دیا جائے اور اسکے بدلے کی توقع نہ رکھی جائے تو واقعی مدد ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہدیہ سے محبت بڑھتی ہے اور قرض سے محبت ٹوٹتی ہے اب نیوتا بیہودہ قرض ہو گیا ہے اسـلا مــــی زنـد گـی صفحہ ۹
روپیہ لینا دینا ناجائز وحرام نہیں ہے مگر اس بچنا چاہئے جیسا کہ صاحب تفسیر نعیمی حکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ نیوتا بھی بہت بری رسم ہے جو غالباً دوسری قوموں سے ہم نے سیکھی ہے اس میں خرابی یہ ہے کہ یہ جھگڑے اور لڑائی کی جڑ ہے وہ اس طرح کہ فرض کرو ہم نے کسی گھر جا کر چار موقعوں پر دو دو روپئے دئے ہیں تو ہم حساب لگاتے رہتے ہیں،،، کہ وہ بھی دے جس کو یہ روپیہ پہنچا اب ہمارے گھر کوئی خوشی کا موقع آیا ہم نے اس کو بلایا تو ہماری پوری نیت یہ ہوتی ہے کہ وہ شخص کم از کم دس روپئے ہمارے گھر دے تا کہ آٹھ روپئے وہ ادا ہو جائیں اور دو روپئے ہم پر چڑھ جائیں ادھر اس کو بھی یہ ہی خیال ہے کہ اگر میرے پاس اتنی رقم ہو تو وہاں دعوت کھانے جاؤں ورنہ نہ جاؤں اب اگر اس کے پاس اس وقت روپیہ نہیں ہے تو وہ شرمندگی کی وجہ سے آتا ہی نہیں ہے اور اگر آیا تو دو چار روپئے دے گیا بہر حال ادھر سے شکایت پیدا ہوئی طعنے بازیاں ہوئیں دل بگڑے بعض لوگ قرض لے کر نیوتا ادا کرتے ہیں ، بولو یہ خوشی ہے یا اعلان جنگ لوگ کہتے ہیں کہ نیوتا سے ایک شخص کی وقتی مدد ہو جاتی ہے اس لئے یہ رسم اچھی ہے مگر دوستو مدد تو ہو جاتی ہے لیکن دل کیسے برے ہوتے ہیں اور روپیہ کس طرح پھنس جاتا ہے نہ معلوم یہ رسم کب سے شروع ہوئی، باہمی امداد کرنا اور بات ہے لیکن یہ باہمی امداد نہیں اگر باہمی امداد ہوتی تو بدلہ کا تقاضہ کیسا؟ لہذا یہ نیوتا کی رسم بالکل بند ہونی چاہئے ہاں اگر قرابت دار کو بطور مدد کچھ دیا جائے اور اسکے بدلے کی توقع نہ رکھی جائے تو واقعی مدد ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہدیہ سے محبت بڑھتی ہے اور قرض سے محبت ٹوٹتی ہے اب نیوتا بیہودہ قرض ہو گیا ہے اسـلا مــــی زنـد گـی صفحہ ۹
لہٰذا مسلمانوں کو شادی بیاہ عقیقہ اور ختنہ وغیرہ کے موقع پر نیوتا کی رسم بند کرنی چاہئے اور نہ نیوتا دیں نہ لیں
واللہ تعالی و رسولہ اعلم
کتـبہ
خاک پائے وارث انبیاء حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی
۱۳ جمادی الاولی ۱۴۴۱ ھجری
0 تبصرے