سوال نمبر 682
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرما تے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کا غذ سے استنجا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
(جیسے شہروں میں پاخانہ پیشاب کرنے کے بعد ٹِشُوپیپر سے پوچھنے کا رواج ہے)نیز جس نے کاغذ سے استنجا کیا وہ بغیر پانی سے دھوئے نماز پڑھ سکتا ہے کہ نہیں؟با حوالہ جواب عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔
المستفتی: محمدابرارالقادری مقیم حال بنگلور کرناٹک
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب کاغذ سے استنجا کرنا منع ہے اگرچہ سادہ ہو کیونکہ کاغذ کی تعظیم آداب دین سے ہے (فتاوی رضویہ جلد ٤)
لہٰذا اس کی تعظیم کرنی چاہئے اس لئے علمائے کرام نے کاغذ سے استنجاء کرنے کو مکروہ بتایا ہے. جیسا سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ " کاغذ سے استنجاء کرنا مکروہ و ممنوع ہے سنت نصاریٰ ہے ۔کاغذ کی تعظیم کا حکم ہے ۔اگرچہ سادہ ہو اور لکھا ہوا ہو تو بدرجہ اولی" (فتاوی افریقہ صفحہ ١٦،،١٧)
ٹیشو پیپر اگرچہ بظاہر کاغذ ہے لیکن حقیقت میں یہ کاغذ کے حکم میں نہیں ہے کیونکہ کاغذ جس میں کتابت کی جاتی ہے وہ چکنا اور فریش یعنی ایک دم سیدھا ہوتا ہے اور اس میں پانی جذب کرنے کا مادہ نہیں ہوتا ہے بلکہ پانی لگتے ہیں دور تک پھیل جاتا ہے اور ٹیشو پیپر چکنا نہیں بلکہ کھردار ہوتا ہے اور اس میں پانی جذب کرنے کا مادہ مکمل طور سے ہوتا ہے پھر یہ کھردار(دردرہ) ہونے کی وجہ سے خط و کتابت کے قابل نہیں ہوتا اور خاص بات یہ ہے کہ خاص بیت الخلاء کے لئے بنایا گیا ہے پھر باہر ممالک و ہندوستان کے کچھ شہروں کے بیت الخلاء میں پانی کی جگہ یہی استعمال ہوتا ہے پانی رہتا ہی نہیں اگر اس سے استنجا کرنا ناجائز قرار دے دیا جائے تو پھر امت مسلمہ کے لئے بہت بڑی دشواری ہوگی کیونکہ پانی بالکل رہتا ہی نہیں ہے اور ہر کوئی جانتا ہے کہ ایک لیٹر بسلری کم سے کم بیس روپئے کا ملتا ہے جو سب کے لئے آسان نہیں ہے اور اگر استطاعت ہو بھی تو پانی کے مقابلے میں ٹیشو پیپر کا فی سستا ہے لہٰذا ٹیشو پیپر کا استعمال جائز ہے جیسا ردالمحتار میں ہے
واذا کانت العلة کونه الة للکتابة یوخذ منھاعدم الکراھة فیما لایصلح لھا اذاکان قالعا للنجاسة غیر متقوم کماقدمنامن جوازہ بالخرق البوالی
یعنی جب علت اس کا آلہ کتابت ہونا ہے تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر کاغذ میں تحریر کی صلاحیت نہ ہو اور نجاست زائل کرنے والا ہو اور قیمتی بھی نہ ہو تو اس کے استعمال میں کوئی کراہت نہیں (ردالمحتار جلداول صفحہ ٥٥٢)
ہاں جہاں پانی کا انتظام ہو وہاں بہتر و افضل یہی ہے کہ پانی استعمال کیا جائے.
اگر مٹی کے ڈھیلے یا پرانے کپڑے یا ٹیشو پیپر سے مکمل طہارت حاصل ہو جاتی ہے تو بغیر پانی سے دھوۓ نماز ہوجاۓ گی لیکن اگر پانی موجود ہے تو دھو لینا بہتر ہے. (عامہ کتب فقہ) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی ارشدی اترولوی
١٠/جمادی الاخری ١٤٤١ھ
٥ /فروری ٢٠٢٠ء بروز بدھ
1 تبصرے
Bohut umda jawaab
جواب دیںحذف کریں