سوال نمبر 688
السلام علیکم و رحمة الله وبركاته
حقہ کا پانی پاک ہے یا نہیں ؟حقہ کے پانی سے وضو کرنا کیسا ہے؟
حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
سائل: محمد فیصل ربانی
وعلیکم السلام ور حمة الله وبركاته
الجواب بعون المک الوہاب
حقہ کا پانی پاک ہے مگر اس سے وضو کرنا مکروہ ہے لہٰذا اس سے وضو نہ کی جائے جبکہ اور پانی موجود ہو اور اگر دوسرا پانی کم پڑگیا اور حقہ کا پانی ہے تو اس سے وضو کرسکتے ہیں تیمم جائز نہیں جیسا کہ سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
حقہ کا پانی قطعًا پاک ہے ـ پانی پاک، تمباکو پاک، دھواں پاک، پاک چیز سے پاک پانی کا رنگ مزہ بو بدل جانا اسے قطعاً ناپاک نہیں کرسکتا یہاں تک کہ مذہب صحیح میں نہ صرف پانی پاک بلکہ مطہر وقابل وضو رہتا ہے بایں معنیٰ کہ اگر اس سے وضو کرے وضو ہوجائےگا اگرچہ بوجہ بو مکروہ ہے یہاں تک کہ جب تک اس کی بو باقی ہو مسجد میں جانا حرام جماعت میں شامل ہونا منع ہوگا پھر بھی اگر سفر میں ہو اور وضو کو پانی کم تھا کہ مثلاً ایک یا دونوں پاؤں دھونے سے رہ گئے اور حقے میں پانی ہے جس سے وہ کمی پوری ہوسکتی ہے تو اس صورت میں تیمم جائز نہ ہوگا نماز باطل ہوگی بلکہ اسی پانی سے وضو کی تکمیل لازم ہوگی
لانه يجد ماء وانما يقول الله تعالىٰ ولم تجدوا ماء
کیونکہ وہ پانی پا رہا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اور تم پانی نہ پاؤ تو تیمم کرو ــ
{القرآن ۴۳/۴}
در مختار میں ہے:
يجوز بماء خالطه طاهر جامد كفاكهة وورق شجر وان غير كل اوصافه فى الاصح ان بقيت رقته واسمه اھ ملخصا
ترجمہ:-- اس پانی میں سے وضو جائز ہے جس میں کوئی خشک پاک چیز مل گئی ہو، جیسے میوہ اور درخت کے پتے، خواہ اس نے اس کے تمام اوصاف کو بدل دیا ہو، اصح یہی ہے، بس شرط یہ ہے کہ اس کی رقت اور اس کا نام باقی رہے ملخصا ـ
{الدر المختار باب المیاہ مجتبائی دہلی ۳۵/۱}
{ فتاویٰ رضویہ جلد دوم صفحہ ۳۲۰/رضا فاؤنڈیشن لاہور}
والله تعالیٰ اعلم
کتبــــــہ
محــــمد معصــوم رضا نوری
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۳ جمادی الآخر ١٤٤١ھ
بروز سنیچر
8/1/2020
+918052167976
0 تبصرے