سوال نمبر 695
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ،
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین حاٸضہ عورت کے ہاتھ کھانا وغیرہ بنوانا یا کھانا کیسا ھے بہت لوگ معیوب سمجھتے ھیں حقیقت کیاھے جواب عنایت فرماٸیں۔
ساٸل محمدرجب علی فیضی اترولوی
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ
زمانہ جاہلیت اور خاص کر یہودیوں کے معاشرے میں عورت، ایامِ مخصوصہ میں بہت نجس چیز سمجھی جاتی تھی، اور ایامِ مخصوصہ میں اسے ایک کمرے میں بند کردیتے تھے۔ نہ وہ کسی چیز کو ہاتھ لگا سکتی تھی، نہ کھانا پکا سکتی تھی اور نہ کسی سے مل سکتی تھی۔ لیکن اسلام کے معتدل نظام نے ایسی کوئی چیز باقی نہیں رکھی۔ شریعتِ اسلامیہ میں حیض و نفاس کی وجہ سے صادر ہونے والی ناپاکی میں عورت نماز، روزہ، طوافِ کعبہ، مسجد میں جانے، مباشرت کرنے اور تلاوتِ کلامِ پاک کے علاوہ تمام امور انجام دے سکتی ہے۔ اس کے لیے باقی تمام امور جائز ہیں، یہاں تک کہ ذکراللہ اور دُرود شریف اور دیگر دُعائیں پڑھ سکتی ہے۔ لہٰذا حیض و نفاس کے دنوں میں عورت کے لیے کھانا پکانا، کپڑے دھونا اور دیگر گھریلو خدمات بجا لانا جائز ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ:
قَالَ لِي رَسُولُ اﷲِ نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَقُلْتُ إِنِّي حَائِضٌ فَقَالَ إِنَّ حَيْضَتَکِ لَيْسَتْ فِي يَدِکِ.
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں سے مجھے فرمایا: مصلیٰ (جائےنماز) اٹھا کر مجھے دے دو، میں نے عرض کیا کہ میں حائضہ ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔
مسلم، الصحيح،
فتاوی فیض الرسول
و غلط فہمیاں اور انکی اصلاح
کتبہ
محمد وسیم فیضی
0 تبصرے