حالت حیض میں روزہ کی قضا کیوں؟ اور نماز کا کیوں نہیں؟

سوال نمبر 709

السلام علیکم و رحمةاللہ و برکة
 حضور میرا ایک سوال ہے کہ نماز بھی فرض ہے اور روزہ بھی فرض تو عورت پر حیض کی حالت میں نماز معاف ہے اور روزہ کی قضا کیوں ہے روزہ کیوں معاف نہیں اور نماز کی قضا کیوں نہیں قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی

سائل شکیل احمد





وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
 الجواب بعونہ تعالٰی 

حالتِ حیض و نفاس میں خواتین کا روزہ رکھنا حرام ہے۔ روزہ رکھا تو رائیگاں جائے گا،،،  ہاں  اس کی قضاء واجب ہو گی،،، بہار شریعت ودیگرکتب فقہ وغیرہ،
مذہب اسلام  انسانی فطرت کے عین مطابق دین ہے اور شارع  نے اس کے احکامات و تعلیمات اس احسن طریقے سے دیئے ہیں کہ کسی بھی فرد واحد کو اپنی انفرادی یا اجتماعی زندگی میں اس پر عمل کرنے میں کوئی دقت و پریشانی محسوس نہ ہو حدیث پاک میں ہے

 عن معاذتہ ان امراتہ سالت عائشتہ اتقضی الحائض الصلاتہ فقالت احروریتہ انت لقد  کنا نحیض عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلا نقضی ولا نومر بالقضاء،، عن معاذتہ، عن عائشتہ بھذالحدیث قال ابو داؤد  وزاد فیہ فنومر بقضاء الصوم ولا نومر بقضاء الصلاتہ  (ابو داؤد شریف مصری  حدیث نمبر ۲۶۲ صفحہ ۲۶۲)

ترجمہ:-  معاذہ بن عبد اللہ عدویہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضیﷲ عنہا سے پوچھا  کیا  حائضہ عورت  نماز کی قضاء کرے گی؟  تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے فرمایا ، کیا تو حروریہ ہے، ' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ہمیں حیض آتا تھا تو ہم نماز کی  قضاء نہیں کرتے تھے اور نہ ہی قضاء کا حکم دیا جاتا ،اس سند سے بھی حضرت عائشہ سے یہی حدیث مروی ہے ابو داؤد کہتے ہیں اس میں یہ اضافہ ہے کہ ہمیں روزے کی قضاء کا حکم دیا جاتا نماز کی قضاء کا نہیں یہ روایت مسلم شریف کتاب الحیض باب وجوب القضاء الصوم علی الحائض دون الصلاتہ میں ہے

حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنہا کے اس فرمان  سے معلوم ہوا کہ جس چیز کا شریعت میں حکم دیا جائے یا کسی سے منع کیا جائے، اسے بلا چون و چراں قبول کرنا چاہئے اور یہ فرمانبردار امتی کی علامت ہے، 

اگر عقل کی رو سے دیکھا جائے تو  خواتین کے لئے ہر مہینے ایام مخصوصہ ۳ یا ۵ یا ۷ یا ۱۰  دن کی نمازوں کی قضاء روز مرہ زندگی میں ادا کرنا نہایت دشوار ہے جبکہ ماہ رمضان سال میں صرف ایک مرتبہ آتا ہے لہٰذا ان دنوں کے روزوں کی قضاء کرنا نماز کی نسبت  عورتوں کو زیادہ آسان اور عمل کے قابل ہے،  پس اسی آسانی اور سہولت کو پیش نظر رکھتے ہوئے شریعتِ مطہرہ نے ایامِ مخصوصہ میں خواتین کو نمازوں کی مکمل اور روزوں کی قضاء کی رخصت دی ہے 

واللہ تعالٰی و رسولہ اعلم بالصواب 
کتبہ حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney