سوال نمبر 721
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
مسئلہ : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں....
مرحوم کی قضا نمازوں کا فدیہ دینا ہے تو کتنا اور کس کو دینا ہوتا ہے ؟؟؟
سائل : عبدالغفار خان پونہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجـــــواب بعون الملک الوھاب
حضور صدر الشریعہ تحریر فرماتے ہیں کہ جس کی نمازیں قضا ہوگئیں اور انتقال ہوگیا تو اگر وصیت کرگیا اور مال چھوڑا تو اس کی تہائی سے ہر فرض و وتر کے بدلے نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جو تصدق کریں اور اگر مال نہ چھوڑا اور ورثاء فدیہ دینا چاہیں تو کچھ مال اپنے پاس سے یا قرض لے کر مسکین پر تصدق کریں اس کے قبضہ میں دیں اور مسکین اپنی طرف سے اسے ہبہ کر دے اور یہ قبضہ بھی کر لے پھر مسکین کو دے یوں ہی لوٹ پھیر کرتے رہیں یہاں تک کہ سب کا فدیہ ادا ہو جائے اور اگر مال چھوڑا مگر وہ ناکافی ہے جب بھی یہی کریں اور اگر وصیت نہ کی اور ولی اپنی طرف سے بطور احسان فدیہ دینا چاہے تو دے اور اگر مال کی تہائی بقدر کافی ہے اور وصیت یہ کی کہ اس میں سے تھوڑا لیکر لوٹ پھیر کر فدیہ پورا کرلیں اور باقی کو ورثاء یا اور کوئی لے لےتو گنہگار ہوا
بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم
صفحہ نمبر 43/44
محمد الطاف حسین قادری خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند موبائیل نمبر 9454675382
0 تبصرے