آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا دعا کرنے سے تقدیر بدل جاتی ہے؟

سوال نمبر 744

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 حضرت ایک سوال ہے کیا دعا کرنے سے تقدیر بدل جاتی ہے جواب عطا فرمائے

سائل:-- نثار احمد پیاگ پور بہرائچ شریف یوپی





وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته

الجواب بعون الملک الوہاب 

تقدیر میں تبدیلیاں رد وبدل بدلاٶ ہوتا ضرور ہے لیکن ہر لکھی ہوئی ہر تقدیر نہیں بدلتی بلکہ بعض تقدیر دعائيں اور اعمال صالحہ کی بنا پر  بدل جاتی ہے تو اس سے معلوم ہوا تقدیر کی بھی قسمیں ہیں جو ایک میں تبدیلی ہو سکتی ہے اور ایک میں نہیں 
اب تقدیر کی قسمیں جو ہمارے اسلاف و اکابرین نے فرمائی وہ تین قسمیں ہیں 

جیسا کہ فقیہ بے مثال حضور  صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ  
قضا (تقدیر ) تین قسم کی ہے
(۱) مُبرَمِ حقیقی، کہ علمِ الٰہی میں کسی شے پر معلّق نہیں۔  (۲) معلّقِ محض، کہ صُحفِ ملائکہ میں کسی شے پر اُس کا معلّق ہونا ظاہر فرما دیا گیا ہے۔
(۳) معلّقِ شبیہ بہ مُبرَم، کہ صُحف ِملائکہ میں اُس کی تعلیق مذکور نہیں اور علمِ الٰہی میں تعلیق ہے
  وہ جو مُبرَمِ حقیقی ہے اُس کی تبدیل نا ممکن ہے، اکابر محبوبانِ خدا اگر اتفاقاً اس بارے میں کچھ عرض کرتے ہیں تو اُنھیں اس خیال سے واپس فرما دیا جاتا ہے جیسے  ملائکہ قومِ لوط پر عذاب لے کر آئے، سیّدنا ابراہیم خلیل ﷲ عَلٰی نَبِیِّنَا الْکَرِیْم وَعَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃ وَالتَّسْلِیْم کہ رحمتِ محضہ تھے،  اور ایسا کیوں نہ ہو کہ اُن کا نامِ پاک ہی ابراہیم ہے،
یعنی ابِ رحیم، مہربان باپ، اُن کافروں کے بارے میں اتنے ساعی ہوئے کہ اپنے رب سے جھگڑنے لگے، اُن کا رب فرماتا ہے۔ 
" یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍ "
پارہ۱۲، سورہ ھود آیت نمبر ۷۴) {ترجمہ کنز الایمان} ہم سے جھگڑنے لگا قومِ لوط کے بارے میں

قومِ لوط پر عذاب قضائے مُبرَمِ حقیقی تھا، خلیل ﷲعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام اس میں جھگڑے تو اُنھیں ارشاد ہوا:  ’’اے ابراہیم! اس خیال میں نہ پڑو،بیشک اُن پر وہ عذاب آنے والاہے جو پھرنے کا نہیں۔

اور وہ جو ظاہر قضائے معلّق ہے، اس تک اکثر اولیا کی رسائی ہوتی ہے، اُن کی دُعا سے، اُن کی ہمّت سے ٹل جاتی ہے اور وہ جو متوسّط حالت میں ہے، جسے صُحف ِملائکہ کے اعتبار سے مُبرَم بھی کہہ سکتے ہیں ، اُس تک خواص اکابر کی رسائی ہوتی ہے
جیسے کہ  حضور سیّدنا غوثِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسی کی جانب اشارہ کرتے ہوٸے فرماتے ہیں :’’میں قضائے مُبرَم کو رد کر دیتا ہوں ‘‘

بہار شریعت جلد و حصہ اول صفحہ  12 تا 17
{موبائل ایپ دعوت اسلامی}

اور اسی کی نسبت حدیث میں ارشاد ہوا :’
’اِنَّ الدُّعَاء َ یَرُدُّ القَضَاء َ بَعْدَ مَا اُبْرِمَ‘
{بیشک دُعا قضائے مُبرم کو ٹال دیتی ہے}
کنز العمال کتاب الاذکار

اور حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی تقدیر کے متعلق فرماتے ہیں کہ 
تقدیر کے لغوی معنی اندازہ لگانا ہے اور اصطلاح میں اس اندازے اور فیصلہ کا نام تقدیر ہے جو رب کی طرف سے اپنی مخلوق کے متعلق تحریر میں آچکا 
تقدیر تین قسم کی ہیں
 ( ١ ) مبرم ( ٢) مشابیہ مبرم ( ٣ ) معلق
پہلی قسم میں تبدیلی ناممکن ہے دوسری خاص محبوبوں کی دعا سے بدل جاتی ہے اور تیسری عام دعاٶں اور نیک اعمال سے بدلتی رہتی ہے 
 مراة المناجیح ج1 ص 76
{مطبوعہ نعیمی کتب خانہ گجرات}
مذکورہ بالا حوالاجات سے معلوم ہوا کہ دعا سے تقدیر بدل سکتی ہے 

و اللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبــــــــــــــــــــــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۹ رجب المرجب ۱٤٤١ھ
+918052167976



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney