سوال نمبر 745
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اگر مسافر امام نے عصر کی نماز غلطی سے چار رکعت پڑھائی اور مقیم نے پڑھ لی تو مقیم کی نماز ہوئی کہ نہیں؟
جلد از جلد جواب ارسال فرمادیں بہت مہربانی ہوگی
سائل محمد فرقان برکاتی
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب بعون المک الوہاب مسافر امام نے اگر بھول کر چار رکعت پڑھا دی اور قعدہ اولی نہ کیا تو نماز کسی کی نہ ہوئی کیونکہ مسافر کے حق میں قعدہ اولی قعدہ اخیرہ ہے اور اگر قعدہ اولی کرلیا تو امام کی نماز ہوگئی یعنی دو رکعت فرض اور دو رکعت نفل ہوئی اور اگر جان کر ایسا کیا جب بھی نماز ہوگئی مگر گنہگار ہوا جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ "مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے اور قصداً چار پڑھیں اور دو پر قعدہ کیا تو فرض ادا ہوگئے اور پچھلی دو رکعتیں نفل ہوئيں مگر گنہگار و مستحق نار ہوا کہ واجب ترک کیا لہذا توبہ کرے اور دو رکعت پر قعدہ نہ کیا تو فرض ادا نہ ہوئے اور وہ نماز نفل ہوگئی" (بہار شریعت ح ٤ مسافر کی نماز کا بیان)
مقیم مقتدی کی نماز نہ ہوگی کیونکہ امام مسافر کی آخری دو رکعت نفل ہوئی اور متنفل کے پیچھے فرض پڑھنے والے کی نماز نہ ہوگی جیسا کہ سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ"مسافر کی اقتداء مقیم کے ساتھ وقتی نماز میں صحیح ہے اور وہ ادا بھی چار رکعت کرے لیکن بعد میں تبدیلی آجاتی ہے لہٰذا اقتدا درست نہیں ہوگی کیونکہ اب اگر پہلی دو رکعات میں اقتدا کرے گا تو قعدہ کے اعتبار سے فرض ادا کرنے والے کی متنفل کی اقتدا لازم آئے گی اور اگر آخری دو رکعات میں اقتداء کرے تو قرأت کے اعتبار سے یہی خرابی لازم آئیگی انتھٰی، (فتاوی رضویہ جلد ١٠ص ٦٠٩) واللہ اعلم با الصواب
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــہ
فقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی
0 تبصرے