سوال نمبر 778
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ
اگر کوئی شخص کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر جائے تو کیا اس کو شہید کا درجہ دیا جائے گا حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل نعمان اختر جھارکھنڈ
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
...شہید کی تین قسمیں ہیں۔
شہید حقیقی
شہیدفقہی
اور شہید حکمی__
جواللہ کی راہ میں قتل کیا جاۓ وہ شہید حقیقی ہے۔
اور شہید فقہی اسے کہتے ہيں کہ عاقل بالغ مسلمان جس پر غسل فرض نہ ہو وہ تلوار و بندوق وغیرہ آلہ جارحہ سے ظلماً قتل کیا جاۓ اور قتل کے سبب مال نہ واجب ہوا ہو۔اور نہ زخمی ہونے کے بعد کوئی فاٸدہ دنیا سے حاصل کیا ہو۔اور نہ زندوں کے احکام میں سے کوئی حکم اس پر ثابت ہوا ہو ۔یعنی اگر پاگل ،نابالغ یا حیض ونفاس والی عورتیں اور جنب شہید کۓ جایٸں تو وہ شہید فقہی نہیں۔اور اگر قتل سے مال واجب ہوا ہو جیسے لاٹھی سے ماراگیا یا قتل خطا کہ مار رہا تھا شکار کو اور لگ گیا کسی مسلمان کو ۔یا زخمی ہونے کے بعد کھایا،پیا،علاج کیا،نماز کا پورا وقت ہوش میں گزرا اور وہ نماز پرقادر تھا یا کسی بات کی وصیت کی تو وہ شہید فقہی نہیں
اور شہید حکمی وہ ہے کہ ظلماً نہیں قتل کیا گیا مگر قیامت کے دن وہ شہیدوں کےگروہ میں اٹھایا جائے گا حدیث شریف میں ہے سرکار اقدس ﷺ نے فرمایا کہ خداۓ تعالی کی راہ میں شہید کۓ جانے کے علاوہ سات شہادتیں اور ہیں
جو طاعون میں مرے شہید ہے۔جو ڈوب کر مرجاۓ شہید ہے ۔جو ذات الجنب نمونیہ میں مرجاۓ شہید ہے۔جو پیٹ کی بیماری میں مرجاۓ شہید ہے۔جو آگ میں جل جاۓ شہید ہے۔جوعمارت کے نیچے دب کر مرجاۓ وہ شہید ہے۔اور جو عورت بچہ کی پیداٸش کے وقت مرجاۓ وہ بھی شہید ہے
مشکواة شریف صفحہ 136
_ خطبات محرم صفحہ 21
{قادری کتاب گھر بریلی شریف}
فلہذا معلوم ہوا کہ کرونا وائرس بھی طاعون کی طرح ایک خطرناک بیماری ہے تو کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرنے والے کو شہید حکمی کا درجہ دیا جائے گا _
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبــــــــــــــــــــــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۸ شعبان المعظم ١٤٤١ھ_
0 تبصرے