سوال نمبر 780
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میںکہ مسلمان کے لئے لفظ بدنصیب استعمال کرنا کیسا ہے؟ جائز ہے یا ناجائز؟ جیسے فلاں انسان بد نصیب ہے۔ المستفتی:۔ افضل نوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعون الملک الوہاب
کسی کو بدنصیب کہنے کی دو صورت ہے اول کسی وجہ سے دوم بلاوجہ بطور گالی یا طعنہ۔ صورت اول جائز ہے جیسے زید نے حج کا فارم بھرا پاس نہیں اس پر بکر نے کہا زید کتنا بد نصیب ہے کہ اس کا فارم نہیں بھر گیا چونکہ بکر نے اس کو بطور گالی یا طعنہ نہیں کہا بلکہ اس وجہ سے کہا کہ حج کا فارم نہیں بھر گیا جس کی وجہ سے زید حج سے محروم رہا یا اسی طرح کوئی اور مثال لے لیں فقیر کے خیال سے یہ جائز ہونا چاہئے۔
دوم بطور گالی یا طعنہ یہ جائز نہیں اللہ تعالی جل شانہ ارشاد فرماتا ہے’’ وَیْلٌ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِ‘‘ خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے۔
(کنزالایمان سورۃ الہمزۃ آیت)
نیز فرماتا ہے یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْہُمْ وَلَا نِسَآئٌ مِّنْ نِّسَآئٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُنَّ خَیْرًا مِّنْہُنَّ٭ وَلَا تَلْمِزُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَلَا تَنَابَزُوْ بِالْاَلْقَابِ٭ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ٭ وَمَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ ‘‘ اے ایمان والو نہ مَرد مَردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے، دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ نہ کرو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو کیا ہی برا نام ہے مسلمان ہوکر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں۔(کنزالایمان سورۃ الحجرات آیت نمبراا)
’’وَلَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ‘‘کی تفسیر میں سید نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ (ہر وہ القاب) جو انھیں ناگوار معلوم ہو’’منع ہے‘‘(خزائن العرفان زیر آیت)
اور تفسیرانوارالبیان میں ہے کہ اور نہ ایک دوسرے کو برے لقب سے یاد کرو۔ ایک دوسرے کو برے لقب دینے اور برے القاب سے یاد کر نے کی ممانعت فرمائی(جلد۵ص۱۷۴)
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ کسی وجہ سے بد نصیب کہنے میں حرج نہیں مگر بہتر ہے کہ کم نصیب کہے اگر چہ دونوں کا مفہوم ایک ہے مگر عرف عام میں بد نصیب معیوب جملہ ہے اور کم نصیب رائج ہےاوریونہی بد نصیب کہنا جس سے اسے تکلیف ہو ناگوار ہو جائز نہیں تفصیل کے لئے تفسیر انوار البیان مذکورہ حوالہ کامطالعہ کریں۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
0 تبصرے