سوال نمبر 808
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
قبر کے اوپر کی صفائی کرنا کیسا ہے حضور جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد عظیم اللہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملك الوھاب
قبر کے اوپر صفائی کرنا بہتر ہے لیکن اس پر سے ہری گھاس کو ہٹانا ممنوع ہے
ہاں اگر گھاس اس طرح لگ جائے کہ دفن وزیارت میں پریشانی لاحق ہو یا موذی جانور سے انسان کو تکلیف پہونچنے کا اندیشہ ہو تو قبر کے اگل بگل جو گھاس ہے اس کو کاٹ سکتے ہیں۔
حبیب الفتاوی جلد اول صفحہ 593
مگر خاص قبر کے اوپر سے گھاس نہیں کاٹنا چاہئے کہ گھاس جب تک تر رہیں گے تو ان سے میت کو انسیت حاصل ہوگی اور اس کا دل بہلے گا اور اگر معاذاللہ میت عذاب میں مبتلا ہے تو امید ہے کہ عذاب قبر میں تخفیف ہوجائے
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
عن بن عباس قال مر النبى صلى الله عليه وسلم بحائط من حيطان المدينه او مكه فسمع صوت انسانين يعذبان فى قبورهما فقال النبي صلى الله عليه وسلم يعذبان وما يعذبان فى كبير ثم قال بلى كان أحدهما لايستتر من بوله وكان الأخر يمشي باالنميمة ثم دعا بجر يدة فكسرها كسرتين فوضع على كل قبر منهما كسرة فقيل له يا رسول الله لم فعلت هذا قال لعله ان يخفف عنهما مالم تيبسا.
(بخاری جلد اول صفحہ 34/35کتاب الوضو۔)
حضرت ابن عباس رضی اللّٰہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ یا مکہ معظمہ کے باغات میں سے کسی باغ میں تشریف لے گئے تو دو آدمیوں کی آواز سنی جن پر انکی قبر میں عذاب ہو رہا تھا۔
آپ نے فرمایا ان دونوں پر عذاب ہو رہا ہے مگر کسی بڑی بات پر نہیں پھر فرمایا ہاں {یعنی خدائے تعالیٰ کے نزدیک بڑی بات ہے} ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا پھر آپ نے کھجور کی ایک تر شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کئے ایک ٹکڑا رکھ دیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ نے کیوں کیا۔
فرمایا کہ جب تک یہ شاخیں خشک نہ ہو جائیں ان دونوں پر عذاب کم رہے گا۔
لہٰذا قبر کے اوپر سے گھاس وغیرہ نہ کاٹیں کہ اس کی تسبیح سے رحمت اترتی ہے اور میت کو انس ہوتا ہے اور کاٹنے سے صاحب قبر کے حق کو ضائع کرنا ہے ۔
ماخوذ از بستر علالت سے قبر تک صفحہ نمبر 99تا/101
مؤلف مولانا تاج محمد صاحب اترولوی۔
محمد الطاف حسین قادری خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
موبائل فون/9454675382
0 تبصرے