سوال نمبر 810
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
سوال
جوان لڑکی یعنی بالغہ لڑکی کو مسجد کے امام کے پاس پڑھنا پڑھانا کیسا ہے؟ امام چاہے بوڑھا ہو یا جوان!
مدرسہ میں بھی بالغہ لڑکیوں کے پڑھنے پڑھانے کے متعلق حکم شرع بیان فرمائیں کتب فقہ وفتاویٰ سے مدلل ومفصل جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی-
سائلہ عائشہ صدیقہ گلبرگہ شریف
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
غیر محرم کے پاس عورتوں کو جانا منع ہے یونہی وہ غیر محرم مرد کو دیکھیں یہ بھی منع ہے حدیث شریف میں اس کی ممانعت ہے حتی عورت کی آواز بھی عورت ہے یعنی چھپانے والی چیز لہٰذا غیر محرم سے پردہ کرنا چاہئے کیونکہ فرض ہے.
چونکہ علم دین کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے جیسا ارشاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے طلب العلم فرضۃ علی کل مسلم ومسلمة ہر مسلمان (مرد وعورت) پر علم دین کا حاصل کرنا فرض ہے. (مشکوۃ)
اگر اس ایک فرض کو ترک کیا جائے تو نہ جانے کتنے گناہ اور فتنے جنم لیں گے کیونکہ عمل وعبادت کا دارو مدار علم پر ہی ہے اور جب علم سے محروم تو گویا عبادت سے بھی محروم.
دیکھئے پہلے لڑکیوں کے لئے کتابت منع تھا مگر اب علمائے کرام نے فتوی دیا کہ لکھایا جائے. شریعت مطہرہ میں دوسرے کا سامنے ستر کھولنا دکھانا حرام ہے مگر علاج کے لئے ڈاکٹر کو دکھانا پڑتا ہے اور اس پر جواز کا فتوی ہے یونہی دور حاضر میں لڑکیوں کو بھی علم دین حاصل کرنا جائز ہے مگرچند شرطوں کے ساتھ. وہ شرطیں یہ ہیں.
(1)خواتین سے علم حاصل کریں اور اگر خواتین نہ ہوں یا وہ درست تعلیم نہ دے سکتی ہوں تو مرد سے پردہ کے ساتھ علم حاصل کریں. اس طرح کہ نہ استاذ شاگردہ کو دیکھے نہ شاگردہ استاذ کو دیکھے.آواز اگرچہ پردہ ہے مگر وقت ضرورت اس کی اجازت ہے جیسے دکاندار سے سامان لانے کے لئے دکاندار سے کلام کرنا یونہی درس کے لئے بھی اجازت ہے کیونکہ علم حاصل کرنا فرض ہے.
(2)تنہائی میں نہ ہو بلکہ والدین موجود ہوں یا دیگر شاگردہ ہوں حدیث شریف میں ہے حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِيَّاکُمْ وَالدُّخُولَ عَلَی النِّسَائِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ قَالَ الْحَمْوُ الْمَوْتُ
ترجمہ:-- قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، یزید بن ابی حبیب، ابی خیر عقبہ بن عامر، حضرت عقبہ (رضی اللہ عنہ ) بن عامر (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے بچو انصار میں سے ایک آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ ﷺ دیور کے بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا دیور تو موت ہے۔
(3) درس کے سوا فضول وعشقیہ گفتگو نہ ہو.
(4)علم دین ہو جس کا حاصل کرنا فرض یا واجب ہو. دنیاوی علم نہ ہوجیسا کہ آج کل انگریزی کالجوں کا ماحول ہے شریعت اس کی اجازت نہیں دیتی بلکہ دنیاوی علم بقدر ضرورت بلوغت سے پہلے حاصل کی جائے یا پھر گھر کے افراد سے حاصل کریں.
(5)اگر کسی اسکول میں رہ کر علم حاصل کریں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ وہاں پردہ میں رہنے کا پورا پورا انتظام ہو نیز غسل وغیرہ کا معقول انتظام ہو کہ غیر محرم کا وہاں آنا جانا نہ ہو حتی کہ اساتذہ کا بھی.
(6) اسکول کے کمرے میں لڑکی تنہا نہ رہتی ہو بلکہ وہاں اور لڑکیوں کو بھی رہنے کی اجازت ہو ورنہ فتنہ پھیل سکتا ہے.
(7) لڑکیوں سے کوئی ایسا کام نہ لیا جاتا ہو جس کو شریعت نے منع کیا ہو.
ہاں اگر استاذ اس قدر بوڑھا ہو کہ فتنہ کا خواب نہ ہو تو تنہائی میں علم حاصل کی جا سکتی ہے مگر بچنا بہتر ہے کہ ایسی صورت میں بھی والدین موجود ہوں خواہ وہ امام ہو یا اور کوئی.
اگر مذکورہ شرائط پائی جائیں تو لڑکیوں کو علم دین حاصل کرنے کی اجازت ہے کیونکہ علم دین حاصل کرنا فرض ہے.
واللہ اعلم با الصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی ارشدی اترولوی
1 تبصرے
السلام علیک حضرت ہماری بستی کی مسجد میں جو امام صاحب ہیں انکے پیچھے زیادہ تر لوگ نماز نہیں پڑھ رہے ہیں انکے اور لوگوں کے بیچ میں نا اتفاقی ہو گئی ہے مسجد کے متوالی نے حساب بھی کر دیا پھر بھی چند بے نمازیوں کی سپورٹ سے مسجد سے جانا نہیں چاہ رہے ہیں بسٹی میں انکی وجہ سے لوگوں میں ایک دوسرے کے بیچ نہ برائی پیدا ہو رہی ہے رہنمائی فرمائیں
جواب دیںحذف کریں