سوال نمبر 817
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
حکومت کے ڈر سے نماز پڑھیں تو نماز ہوگی یا نہیں یعنی حالات کی وجہ سے جو پابندی لگائی ہے پولس وغیرہ کے ڈر سے نماز کا حکم کیا ہے؟
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت کریں مہربانی ہوگی
سائل حافظ وقاری غلام ربانی ممبئ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسؤلہ میں تین صورتیں ہیں
اول یہ کہ حکومت کے ڈر سے نماز پڑھنا یعنی حکومت مجبور کرے نماز پڑھنے پر تو ایسی صورت میں مسلمانوں کو چاہئے کہ کوئی ایسا کام ہی نہ کریں کہ جس سے حکومت مجبور کرے نماز پڑھنے پر اور اگر مجبور کرتی بھی ہے تو ایسی صورت میں نماز ہو جائے گی
دوم یہ کہ حکومت مجبور کرے کہ نماز نہ پڑھیں تو ایسی صورت میں مسلمانوں پر لازم ہے کہ حکومت کے اس قدم کا سخت بائکاٹ کریں اور جہاں تک ممکن ہو سکے نماز کی پابندی کریں اور اگر خدا نخواستہ ایسی صورت ہو جائے کہ نماز کے مقابلے میں جان دینے کی بات آ جائے تو ایسی صورت میں اگر نماز نہ پڑھے تو اللہ رب العالمین سے امید ہے کہ وہ عفو فرما دے گا
سوم یہ کہ حکومت مجبور کرے کہ مسجد میں نماز نہ پڑھیں بلکہ گھر میں نماز پڑھیں تو ایسی صورت میں یہ ہے کہ حکومت اگر بغیر کسی وجہ خاص کے بطور ظلم اس طرح کے قوانین نافذ کر دے تو ایسی صورت میں بھی نماز با جماعت مسجد میں واجب نہیں جیسا کہ بہار شریعت میں معذور عن الجماعت کے تعلق سے ظالم کا بھی ذکر ہے یعنی ظالم کے ظلم سے بچنے کے لیئے جماعت ترک کی جا سکتی ہے
اور اگر کسی وجہ خاص جیسے کہ فی الوقت کرونا وائرس کی وجہ سے مجمع اکٹھا کرنے پر ممانعت ہو تو ایسی صورت میں رد المختار میں ہے کہ
(الجماعۃ واجبۃ) علی الرجال العقلاء البالغین الأحرار القادرین علی الصلاة بالجماعة من غیر حرج
یعنی نماز جماعت عاقل اور بالغ اور اور جماعت پر بغیر کسی حرج کے قادر پر جماعت واجب ہے اور اس وقت یہ حرج ہے کہ دنیا ایسی وباء سے لڑ رہی ہے کہ جس کے بارے میں انسان بہت کم جانتے ہیں اور حکماء کی تجویز یہی ہے کہ ایسی جگہوں سے اجتناب کیا جائے کہ جہاں پر چند لوگ اکٹھا ہوتے ہوں کہ ہمیں نہیں معلوم کس پر اس وائرس کا حملہ ہے اور اس کے جراثیم کسی اور پر آ جائیں اور جیسا کہ حکیموں کے حکیم طبیبوں کے طبیب سرکار نامدار ہم غریبوں کے غمگسار علیہ السلام نے ارشاد فرمایا افر من المجذوم کما تفر من الاسد یعنی مجذومی شخص سے ایسے دور رہو جیسے کہ شیر سے دور رہتے ہو یعنی کہ یہ طب نبوی میں سے ہے کہ وبائی مرض کی صورت میں مجمع کی جگہوں سے دور رہو اب چونکہ یہ بھی حرج میں شامل ہے اس لیئے جماعت واجب نہیں تو چاہئے کہ اپنے اپنے گھروں میں نمازیں ادا کی جائیں جیسا کہ احادیث نبوی سے ظاہر ہیں کہ وقت حرج گھروں میں نماز کا حکم دیا گیا تو اب ایسی صورت میں پولیس یا حکومت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اصول نبوی و طب نبوی کی روشنی میں گھروں میں نمازیں پڑھنے کو اھون سمجھا جائے
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
صہیب رضا رزمی
صورت مسؤلہ میں تین صورتیں ہیں
اول یہ کہ حکومت کے ڈر سے نماز پڑھنا یعنی حکومت مجبور کرے نماز پڑھنے پر تو ایسی صورت میں مسلمانوں کو چاہئے کہ کوئی ایسا کام ہی نہ کریں کہ جس سے حکومت مجبور کرے نماز پڑھنے پر اور اگر مجبور کرتی بھی ہے تو ایسی صورت میں نماز ہو جائے گی
دوم یہ کہ حکومت مجبور کرے کہ نماز نہ پڑھیں تو ایسی صورت میں مسلمانوں پر لازم ہے کہ حکومت کے اس قدم کا سخت بائکاٹ کریں اور جہاں تک ممکن ہو سکے نماز کی پابندی کریں اور اگر خدا نخواستہ ایسی صورت ہو جائے کہ نماز کے مقابلے میں جان دینے کی بات آ جائے تو ایسی صورت میں اگر نماز نہ پڑھے تو اللہ رب العالمین سے امید ہے کہ وہ عفو فرما دے گا
سوم یہ کہ حکومت مجبور کرے کہ مسجد میں نماز نہ پڑھیں بلکہ گھر میں نماز پڑھیں تو ایسی صورت میں یہ ہے کہ حکومت اگر بغیر کسی وجہ خاص کے بطور ظلم اس طرح کے قوانین نافذ کر دے تو ایسی صورت میں بھی نماز با جماعت مسجد میں واجب نہیں جیسا کہ بہار شریعت میں معذور عن الجماعت کے تعلق سے ظالم کا بھی ذکر ہے یعنی ظالم کے ظلم سے بچنے کے لیئے جماعت ترک کی جا سکتی ہے
اور اگر کسی وجہ خاص جیسے کہ فی الوقت کرونا وائرس کی وجہ سے مجمع اکٹھا کرنے پر ممانعت ہو تو ایسی صورت میں رد المختار میں ہے کہ
(الجماعۃ واجبۃ) علی الرجال العقلاء البالغین الأحرار القادرین علی الصلاة بالجماعة من غیر حرج
یعنی نماز جماعت عاقل اور بالغ اور اور جماعت پر بغیر کسی حرج کے قادر پر جماعت واجب ہے اور اس وقت یہ حرج ہے کہ دنیا ایسی وباء سے لڑ رہی ہے کہ جس کے بارے میں انسان بہت کم جانتے ہیں اور حکماء کی تجویز یہی ہے کہ ایسی جگہوں سے اجتناب کیا جائے کہ جہاں پر چند لوگ اکٹھا ہوتے ہوں کہ ہمیں نہیں معلوم کس پر اس وائرس کا حملہ ہے اور اس کے جراثیم کسی اور پر آ جائیں اور جیسا کہ حکیموں کے حکیم طبیبوں کے طبیب سرکار نامدار ہم غریبوں کے غمگسار علیہ السلام نے ارشاد فرمایا افر من المجذوم کما تفر من الاسد یعنی مجذومی شخص سے ایسے دور رہو جیسے کہ شیر سے دور رہتے ہو یعنی کہ یہ طب نبوی میں سے ہے کہ وبائی مرض کی صورت میں مجمع کی جگہوں سے دور رہو اب چونکہ یہ بھی حرج میں شامل ہے اس لیئے جماعت واجب نہیں تو چاہئے کہ اپنے اپنے گھروں میں نمازیں ادا کی جائیں جیسا کہ احادیث نبوی سے ظاہر ہیں کہ وقت حرج گھروں میں نماز کا حکم دیا گیا تو اب ایسی صورت میں پولیس یا حکومت سے ڈرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اصول نبوی و طب نبوی کی روشنی میں گھروں میں نمازیں پڑھنے کو اھون سمجھا جائے
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ
صہیب رضا رزمی
0 تبصرے