سوال نمبر 819
السلام علیکم ورحمۃ ﷲ تعالٰی و برکاتہ
آپ سے ایک سوال کا حل چاہتا ہوں سوال یہ ہے کہ کسی بچے کا نام صرف محمد رکھا جائے تو کیا رکھ سکتے ہیں کہ نہیں حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں اگر اس کے تعلق سے حدیث شریف ہے تو آپ اسکو بھی بھیج دیں آپ کی بہت مہربانی ہوگی ۔۔۔
سائل :-- محمد صابر رضا اسمٰعیلی
وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں بچے کا نام صرف محمـد یا احمد رکھنا افضل ہے
صاحب کنزالایمان حضور اعلٰی حضرت محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
بہتر ہے کہ صرف محمـد یا احمد نام رکھے جائیں اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انہیں اسمائے مبارکہ کے وارد ہوئے ہیں٬
حدیث شریف میں ہے
ابن عساکر و حافظ حسین بن احمد عبد اللہ بن بکیر حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روای، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
من ولد له مولود فسماہ محمـــداحبالی وتبرکا باسمی کان ھو مولوده فی الجنة
جس کے لڑکا پیدا ہوا اور میری محبت میں میرے نام پاک سے تبرک کے لئے اس کا نام محمـــد رکھے وہ اور اس کا لڑکا دونوں بہشت میں جائیں گے؛
کنز العمال بحواله الرافعی عن ابی امامه حدیث ۴۵۲۲۳ موسسة الرساله بیروت ۴۲۲/۱۶۔
طبرانی کبیر میں ہے حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
من ولد له ثلثة فلم یسم احدھم محمدا فقد جھل
جس کے تین بیٹے پیدا ہوں اور وہ ان میں سے کسی کا نام محمـــد نا رکھے وہ ضرور جاہل ہے
المعجم کبیر حدیث ۱۱۰۷۷ المکتبة الفیصلية بیروت ۷۱/۱۱
فتاوی رضویہ جلد ۲۴ صفحہ ۶۸۶ تا ۶۹۱
رضا فاؤنڈیشن لاہور
(نوٹ) پکارنے کے لئے دوسرا نام تجویز کر لیا جائے ـــ اور عقیقہ وغیرہ کے دن برکتہ محمد یا احمد نام رکھا جائے٬
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
کتبـــــــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۸/ شعبان المعظم ۱۴۴۱ ہجری
۱۳/ اپریل ۰۲۰۲ عیسوی بروز سوموار
0 تبصرے