آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بھکاری کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے

سوال نمبر 820

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بھکاری کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں ؟
سائل عبدالحی صاحب





وعلیکم والسلام ورحمۃ ﷲ و برکا تہ

بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

اگر بھکاری زکوٰۃ کا مستحق ہے یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی یا اسکی قیمت یا مال تجارت نہیں رکھتا ہے تو یہ شرعی اعتبار سے زکوٰۃ کا مستحق ہے اسکو زکوٰۃ دے سکتے ہیں بلکہ افضل ہے سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ”کہ جو نہ مال رکھتے ہیں نہ کسب پر قدرت،یا جتنے کی حاجت ہے اتنا کمانے پر قادر نہیں،انہیں بقدر حاجت سوال حلال ہے  اور اس سے جو کچھ ملے ان کے لئے طیب، اور یہ عمدہ مصارف زکوٰۃ سے ہیں اور انہیں دینا باعث اجر عظیم ہے، یہی وہ ہیں جنہیں   جھڑکنا حرام ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد ۱۰/ ص ۲۵۸)

لیکن دور حاضر کے بھکاری اکثر صاحب نصاب ہو تے ہیں جو مانگنے کا پیشہ بنائے ہوئے ہوتے ہیں انہیں زکوٰۃ دینا تو دور کی بات بھیک دینا بھی حرام ہے لہٰذا جب بھی زکوٰۃ دیں تو تحقیق کے بعد ہی کاسی کو دیں،اور بہتر یہ ہے کہ اپنے رشتہ دار،قریبی،دوست احباب پڑوسی گاؤں کے غریبوں یتیموں کو دیں،اور اگر وہ شرمندگی کی وجہ سے مال زکوٰۃ نہ لیتے ہوں تو ان پر ظاہر نہ کریں کہ یہ مال زکوٰۃ ہے بلکہ عیدی  نذر وغیرہ کہہ کر دے دیں ظاہر کرنا ضروری نہیں ہے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔


واللہ اعلم بالصواب
کتـــــــــــــــــــــبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۷/ شعبان المعظم  ۱۴۴۱؁ ہجری 
۱۲/ اپریل ۰۲۰۲؁ء بروز اتوار



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney