جو مالک نصاب زکوٰۃ نہ دے اس پر کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 823

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جو مالک نصاب زکوٰۃ نہ دے اس کے لئے کیا حکم ہے؟بینوا توجروا۔
المستفتی:محمد آفتاب عالم کلکتہ





وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

ایمان والوں کو چاہئے کہ زکوٰۃ ادا کریں کیونکہ یہ اسی کو فائدہ پہونچنے والا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے ”وَاَقِیْمُوْا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ ۔وَمَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِکُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْہُ عِنْدَ اللّٰہِ۔اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ“
(سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۱۰)

ترجمہ:-- اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اپنی جانوں کے لئے جو بھلائی آ گے بھیجو گے اسے اللہ کے یہاں پاؤ گے بیشک اللہ تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے۔
(کنز الایمان)

پھر بھی جو مالک نصاب زکوٰۃ نہ دے وہ سخت گنہ گار مستحق عذاب ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے
”ولا یحسبن الذین یبخلون بما اتھم اللہ من فضلہ ھو خیرا لھم بل ھو شر لھم سیطو قون ما بخلوا بہ یوم القیمۃ“ یعنی جو لوگ بخل کرتے ہیں اسکے ساتھ جو اللہ نے انھیں اپنے فضل سے دیا،وہ یہ گمان کریں کہ ان کے لئے بہتر ہے بلکہ ان کے لئے برا ہے جس چیز کے ساتھ انھوں نے بخل کیا قیامت کے دن اس چیز کا ان کے گلے میں طوق ڈالا جائے گا۔
(پا رہ ۴/ رکوع ۹/ آیت ۱۸۰)

اور حدیث شریف میں ہے ”یکون کنز احدکم یوم القیمۃ شجا عا اقرع یفر منہ صاحبہ ویطلبہ حتی یلقمہ اصا بعہ“ یعنی جس مال کی زکوٰۃ نہ دی گئی قیامت کے دن وہ مال گنجا سانپ ہو کر مالک کو دوڑائے گا وہ بھاگے گا یہاں تک کہ وہ زکوٰۃ نہ دینے والا مجبور ہوکر ا پنی انگلیاں اس کے منہ میں ڈال دے گا۔(مشکوۃ ص۱۷۵)

اس طرح کی بیشمار احادیث طیبہ زکوٰۃ کی وعید میں کتب احادیث میں موجود ہیں لہٰذا شخص مذکورہ پر لازم ہے کہ جتنے سالوں کی زکوٰۃ نہ دی ہو جلد سے جلد ادا کرکے توبہ و استغفار کرلے
 اللہ غفور الرحیم ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــــــــبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی

۳/ رمضان المبارک ۰۴۴۱؁ ہجری  ۸/ مئی ۹۱۰۲؁ عیسوی بروز بدھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney