حمل نقصان ہو جائے تو روزے کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 824

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک عورت ہے جو دو ماہ سے حاملہ سے تھی اور وہ نقصان ہوگیا اور نقصان ہوے بیس دن ہوگیا ہے حضور عنایت فرمائیں کہ وہ عورت اس حالت میں روزہ رکھ سکتی ہے کہ نہیں 
سائل محمد ممتاز نظامی




وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
 الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مذکورہ عورت غسل کر کے نماز شروع کردے اس لیے کہ اسقاط حمل دو ماہ میں ہوا ہے اور دو ماہ میں کوئی عضو نہیں بنتا ہے تو یہ استحاضہ ہے اور اگر عضو بن جانے کے بعد اسقاط حمل ہوتا تو خون نفاس ہے
جیسا کہ حضور صدر الشریعۃ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں حمل ساقط ہو گیا اور اگر اس کا کوئ عضو بن چکا ہے جیسے ہاتھ پاؤں انگلیاں تو یہ خون نفاس ہے 
حمل ساقط ہوا اور یہ معلوم نہیں کہ کوئی عضو بنا تھا یا نہیں نہ یہ یاد ہے کہ حمل کتنے دن کا تھا کہ اس سے عضو کا بننا نہ بننا معلوم ہوجاتا ہے یعنی ١٢٠ چار مہینے ہوگۓ ہیں تو عضو کا بن جانا قرار دیا جاۓگا اور بعد اسقاط کے خون ہمیشہ کو جاری ہوگیا تو اسے حیض کے حکم میں سمجھے کہ حیض کی جو عادت تھی اس کے گزرنے کے بعد نہا نماز شروع کردے اور عادت نہ تھی تو دس دن کے بعد 
بہار شریعت جلد اول حصہ دو صفحہ٣٧٨
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی 
٢٠ شعبان المعظم  ١٤٤١ مطابق  ١٥ اپریل ٢٠٢٠






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney