کیا دوا کوٹنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

سوال نمبر 826

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میں حکمت کا کام یعنی جڑی بوٹی دوائی بیچتا ہوں جس کو کوٹنا یعنی باریک کرنا رہتا ہے جس کی وجہ سے ناک منھ میں اس کے گرد و غبار اڑ کر گھس جاتے ہیں جب ناک صاف کرتا ہوں  تو رطوبت کے سا تھ نکلتا ہے کیا ایسی صورت میں میرا روزہ با قی رہے گا یا ٹوٹ جائے گا؟اور اگر رومال باندھ کر کام کرتا ہوں جب بھی تھوڑا سا چلا جا تا ہے مگر پریشانی ہوتی ہے کہ سانس پھولنے لگتا ہے اب ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟بینوا توجرا   
المستفتی:-- حکیم صدام حسین رضوی بیجا پور 




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

دوا کوٹنے پر جو پاؤڈر ناک منھ میں گھستا ہے اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا  یونہی آٹا جیسے چکی والوں کے ناک منھ میں گھس جاتا ہے یا سڑک پر چلنے والےِ کام کرتے وقت  ناک میں گرد (دھول) یا کھانا بنانے والوں کے ناک منھ میں دھواں،یا کوئی کافر سگریٹ بیڑی پی رہا ہو اور اس کا دھواں اڑکر کسی روزہ دار کے ناک میں آیا ان سب صورتوں میں روزہ نہ ٹوٹے گا جبکہ بذات خود اڑ کرگیا ہو، اور اگر اسے منھ کے قریب کرکے سو نگھا جیسے خوشبو کے لے اگر بتی کی دھواں وغیرہ اور اسے روزہ دار ہونا یاد نہ تھا جب بھی نہ ٹوٹے گا جیسے بھول کر کھا نے پینے سے نہیں ٹوٹتا اور اگر روزہ دار ہونا یاد تھا تو روزہ جاتا رہا جیسا کہ سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں  کہ ”متون وشروح و فتاوٰی عامہ کتب مذہب میں جن پر مدارِ مذہب ہے علی الاطلاق تصریحات روشن ہیں کہ دُھواں یا غبار حلق یا دماغ میں آپ چلا جائے کہ روزہ دارنے بالقصد اسے داخل نہ کیا ہو تو روزہ نہ جائے گا اگر چہ اس وقت روزہ ہونا یاد تھا،وقایہ و نقایہ و اصلاح وملتقی وتنویروغیرہا میں ہے” واللفظ للاصلاح دخل غبار اودخان او ذباب حلقہ لم یفطر“ اصلاح کے الفاظ یہ ہیں حلق میں اگر غبار، دُھواں یا مکھی داخل ہوگئی تو روزہ نہ ٹوٹے گا۔ (درمختار، باب یفسد الصوم،مجتبائی دہلی،۱-۱۹۴)

غررمتن دررمیں ہے ”دخل حلقہ غباراودخان او ذباب ولو ذاکرالم یفسد“ روزہ دار کے حلق میں غبار، دُھواں یا مکھی چلی گئی حالانکہ اسے روزہ یاد تھا تو روزہ فاسد نہ ہوگا۔

اگر کسی نے ارادتاً حلق میں دُھواں داخل کیا خواہ ادخال کی کوئی صورت ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا خواہ وہ دُھواں عنبر، عود یا ان کے ہم مثل کسی کا ہو حتی کہ جس نے دُھونی سلگائی اور اپنے قریب کرکے اس کا دُھواں سُونگھا حالانکہ روزہ یاد تھا روزہ ٹوٹ جائے گا کیونکہ اس صورت میں پیٹ اور دماغ کو روزہ توڑنے والی شئے سے محفوظ رکھنا ممکن ہے، یہ ان چیزوں میں سے ہیں جن سے اکثر لوگ غافل ہیں، لہٰذا اس پر خصوصی توجہ دیجئے، یہ وہم نہ کیا جائے کہ یہ تو پُھول اور کستوری سُونگھنے کی طرح ہی ہے کیونکہ خوشبو کی مہک اور جوہر دخان میں جو ارادتاً جوف میں جائے بڑا واضح فرق ہے۔ (فتاوی رضو یہ جلد ۱۰/ ص ۶۹۴ دعوت اسلا می)

اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ”مکھی یا دھواں یا غبار حلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا خواہ وہ غبار آ ٹے کا ہو کہ چکی پیسنے یا چھاننے میں اڑتا ہے یا غلہ کا غبار ہو یا ہوا سے خاک اڑکر حلق میں پہونچا اگر چہ روزہ دار ہونا یاد تھا اور اگر خود قصداً دھواں پہونچایا تو فاسد ہو گیا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو،خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح پہونچایا ہو، یہاں تک کہ اگر بتی وغیرہ خوشبو سلگتی تھی اس نے منھ قریب کرکے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔ (الدر المختار  و ردالمحتار ج۳/ ص ۴۲۰ /بحوالہ بہار شریعت ح ۵)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــبہ  
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۶/ اپریل ۰۲۰۲؁ بروز جمعرات






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney