کیا شوگر کا مریض روزہ چھوڑ سکتا ہے؟

سوال نمبر 827

 السلام علیکم و رحمۃ ﷲ و برکاتہ
 کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جسے شوگر ہو کیا وہ روزہ چھوڑ سکتا ہے؟اگر چھوڑ سکتا ہے تو اس کا فدیہ کیا ہوگا؟
 برائے کرم اس کا جواب رمضان شریف سے پہلے تحریر فرما دیں۔
 المستفتی:-- جواد علی ساکی ناکہ ممبئی




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

شوگر کے جو مریض ہوتے ہیں ان کے حالات الگ الگ ہوتے ہیں بعض لوگوں کا ہائی ہوتا ہے بعض لوگوں کا کم ہوتا ہے جن کا ہائی ہوتا ہے انھیں تھر تھراہٹ اور گھبراہٹ سی محسوس ہوتی ہے اور یہ میٹھی چیز کھانے سے ہوتی ہے کبھی زیادہ خوراک لینے سے بھی ہائی ہو جاتا ہے ایسے لوگ احتیاط کے ساتھ روزہ رکھ سکتے ہیں کیونکہ بھوکا ہونے کی وجہ سے ہائی نہیں ہونے پاتا اور بعض لوگوں کا کم یعنی لو ہوتا ہے انہیں چکر آ نے لگتی ہے اور کچھ ہی وقت میں گر کر بیہوش ہو جا تے ہیں ایسی صورت میں انہیں کچھ میٹھی چیز کھلا دی جائے فورا ہوش آ جاتا ہے  ایسے مریضوں کا روزہ رکھنا دشوار ہوتا ہے یعنی میری تحقیق ہے جو میں نے تحریر کیا ہے  پھر بھی ہر ایک کو اپنا تجربہ اپنا لینا چا ہئے، اگر آپ کے اندر اتنی طاقت پائی جاتی ہے کہ آپ روزہ رکھ سکیں گے تو روزہ ضرور رکھیں اگرچہ کام میں کمی آئے اور اگر مسلسل نہیں رکھ سکتے ہیں تو ایک دن چھوڑ کر ایک دن رکھیں اگر اس طرح بھی نہ رکھ سکتے ہوں تو جاڑوں کے موسم میں یعنی دسمبر اور جنوری میں روزہ رکھیں کیوں کہ سب سے چھوٹا دن ہوتا ہے پھر ٹھنڈی کی وجہ سے پیاس کی دقت نہیں ہو گی اس مہینے میں روزہ رکھیں ایسی صورت میں آپ پر روزہ رکھنا فرض ہے فدیہ سے کام نہیں چلے گا۔
(ماخوذ بہار شریعت ح ۵ روزے کا بیان)

چونکہ بعض لوگوں نے یہ خیال کرلیا ہے کہ روزہ کا فدیہ ہر شخص کے لئے جائز ہے جبکہ روزے میں اسے کچھ تکلیف ہو، ایسا ہر گز نہیں، فدیہ صرف اور صرف اس شخص کے لیے ہے جو ضعیف ہونے کی وجہ سے روزہ کی طاقت نہ رکھتا ہو، نہ آئندہ طاقت کی امید، کہ عمر جتنی بڑھے گی بڑھاپا اتنا ہی ہوگا اُس کے لیے فدیہ کا حکم ہے نہ کہ ہر بیمار کے لئے اگر ایسا ہوتا پھر روزے کا مطلب کیا رہتا جس کو بھی تکلیف فدیہ دے دیتا۔

الحاصل کلام یہ ہے کہ آپ ماہ رمضان میں جتنا رکھ سکیں روزہ رکھیں بقیہ بعد رمضان موسم سرما میں قضا کریں فدیہ کی اجازت نہیں ہے یا اگر کوئی ایسا ہے کہ وہ موسم سرما یعنی ٹھنڈی کے موسم میں بھی نہیں رکھ سکتا اور نا ہی ٹھیک ہونے کی امید ہے تو فدیہ دے سکتا ہے ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کی خوراک ہے یا ایک شخص کا صدقہ فطر یہ سب گیہوں سے نیم (آدھا)صاع،اور جَوسے ایک صاع ہے۔
(فتاوی رضو یہ جلد ۱۰/ ص ۵۳۲ دعوت اسلامی)

اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ”شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا جس کی عمر ایسی ہو گئی کہ اب روز بروز کمزور ہی ہوتا جائے گا جب وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو یعنی نہ اب رکھ سکتا ہے نہ آئندہ اس میں اتنی طاقت آنے کی امید ہے کہ روزہ رکھ سکے گا اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روز کے بدلے میں فدیہ یعنی دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھانا کھلانا اس پر واجب ہے یا ہر روز کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار فقیر کو دے۔ *(درمختار ج ۳/ص ۴۸۱ بحوالہ بہار شریعت ح ۵/ روزہ کا بیان)

صدقہ فطر کی مقدار یعنی نصف صاع گندم کا وزن دو کلو سینتالیس گرام بتیس ملی گرام ہے اور ایک صاع جو کا وزن تین کلو تین سو انسٹھ گرام دو سو بتیس ملی گرام ہے۔(واحدی پہاڑہ)
لیکن اگر بعدہ بیماری جاتی رہی اور روزہ رکھنے کی طاقت آگئی تو یہ فدیہ صدقہ نفل ہو جائے گا اور گزشتہ روزوں کی قضا  رکھنی ہو گی۔
(عالمگیری  ج۱/ص ۲۰۷/ بحوالہ بہار شریعت ح ۵)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــــــبہ  
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۶/ اپریل ۰۲۰۲؁ بروز جمعرات






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney