کیا ساٹھ سالہ فدیہ دے سکتا ہے؟

سوال نمبر 828

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میرے والد کی عمر ساٹھ سال کی ہے تو کیا وہ روزہ کا فدیہ دے سکتے ہیں؟مع حوالہ جواب دیکر عند اللہ ماجور ہوں 
المستفتی :  تاج محمد اشرفی




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں ”طاقت نہ ہونا ایک تو واقعی ہوتا ہے اور ایک کم ہمتی سے ہوتا ہے کم ہمتی کا کچھ اعتبار نہیں، اکثر اوقات شیطان دل میں ڈالتا ہے کہ ہم سے یہ کام ہرگز نہ ہوسکے اور کریں گے تو مرجائیں گے، بیمار پڑ جائیں گے، پھر جب خدا پر بھروسہ کرکے کیا جاتا ہے تو اللہ تعالٰی ادا کرا دیتا ہے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچتا، معلوم ہوتا ہے کہ وہ شیطان کا دھوکا تھا ۷۵/ برس عمر میں بہت لوگ روزے رکھتے ہیں، ہاں ایسے کمزور بھی ہوسکتے ہیں کہ ستّر ہی برس کی عمر میں نہ رکھ سکیں تو شیطان کے وسوسوں سے بچ کر خوب صحیح طور پر جانچ چاہئے، ایک بات تو یہ ہُوئی، دوسری یہ کہ ان میں بعض کو گرمیوں میں روزہ کی طاقت واقعی نہیں ہوتی مگر جاڑوں میں رکھ سکتے ہیں یہ بھی کفارہ نہیں دے سکتے بلکہ گرمیوں میں قضا کرکے جاڑوں میں روزے رکھنا ان پر فرض ہے، تیسری بات یہ ہے کہ ان میں بعض لگاتار مہینہ بھر کے روزے نہیں رکھ سکتے مگر ایک دو دن بیچ کرکے رکھ سکتے ہیں تو جتنے رکھ سکیں اُتنے رکھنا فرض ہے جتنے قضا ہوجائیں جاڑوں میں رکھ لیں، چوتھی بات یہ ہے کہ جس جوان یا بوڑھے کو کسی بیماری کے سبب ایسا ضعف ہو کہ روزہ نہیں رکھ سکتے انہیں بھی کفار ہ دینے کی اجازت نہیں بلکہ بیماری جانے کا انتظار کریں، اگر قبل شفا موت آجائے تو اس وقت کفارہ کی وصیت کردیں، غرض یہ ہے کہ کفارہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ جاڑے میں، نہ لگاتار نہ متفرق، اور جس عذر کے سبب طاقت نہ ہو اُس عذر کے جانے کی امید نہ ہو، جیسے وہ بوڑھا کہ بڑھاپے نے اُسے ایسا ضعیف کر دیا کہ گنڈے دار روزے متفرق کرکے جاڑے میں بھی نہیں رکھ سکتا تو بڑھاپا تو جانے کی چیز نہیں ایسے شخص کو کفارہ کا حکم ہے، ہر روزے کے بدلے پونے دوسیر گیہوں اٹھنی اُوپر بریلی کی تول سے، یا ساڑھے تین سیر جَو ایک روپیہ بھر اُوپر۔

اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ”شیخ فانی یعنی وہ بوڑھا جس کی عمر ایسی ہو گئی کہ اب روز بروز کمزور ہی ہوتا جائے گا جب وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو یعنی نہ اب رکھ سکتا ہے نہ آئندہ اس میں اتنی طاقت آنے کی امید ہے کہ روزہ رکھ سکے گا اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے اور ہر روز کے بدلے میں فدیہ یعنی دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھانا کھلانا اس پر واجب ہے یا ہر روز کے بد لے میں صدقہ فطر کی مقدار فقیر کو دے۔ (درمختار ج ۳/ص ۴۷۱ بحوالہ بہار شریعت ح ۵/ روزہ کا بیان)

صدقہ فطر کی مقدار یعنی نصف صاع گندم کا وزن دو کلو سینتالیس گرام بتیس ملی گرام ہے اور ایک صاع جو کا وزن تین کلو تین سو انسٹھ گرام دو سو بتیس ملی گرام ہے۔
(واحدی پہاڑہ)
واللہ تعالٰی اعلم

      کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی 

۱۵/ شعبان المعظم  ۱۴۴۱؁ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney