کیا عید کے دن روزہ رکھنا حرام ہے؟

سوال نمبر 829

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا عید کے دن روزہ رکھنا حرام ہے جب کہ ہم لوگ عید کے دن آٹھ بجے تک روزہ رکھتے ہیں بعدہ چوہارہ دودھ سے روزہ توڑتے ہیں اور یہ بچپن سے کرتے چلے  آئے ہیں اب زید کہتا ہے نہیں رکھنا چاہئے کیا زید کا کہنا درست ہے؟ مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں؟
 المستفتی:-- رمضان علی سہارن پور





وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

بیشک زید کا یہ کہنا درست ہے کہ عید کے دن روزہ رکھنا حرام ہے یونہی بقر عید یعنی دس/ گیارہ، بارہ، تیرہ،ذی الحجہ کو روزہ رکھنا حرام ہے یعنی سال میں پانچ دن روزہ رکھنا حرام ہے (عامہ کتب فقہ)
اور جو آپ بچپن سے کرتے چلے آئیں ہیں یعنی آٹھ بجے یا اس کے بعد دودھ اور چھوہارے کھانا تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ روزہ کہا جائے گا اور اگر زید اس کو حرام کہہ رہا ہے تو زید کا قول بالکل غلط ہے کیونکہ روزہ صبح صادق سے غروب آفتاب تک ہے اب اگر کوئی غروب آفتاب تک نہ کھائے تو وہ شرعاً گنہگار ہوگا جیسا کہ کتب فقہ و فتاویٰ میں مذکور ہے مگر یہاں وہ بات نہیں پائی جاتی ہے اور نہ ہی اس کو روزہ کہا جاسکتا ہے بلکہ بہتر ہے کہ اس دن دودھ مٹھائی گوشت وغیرہ جو بھی اللہ توفیق دے جائز رقم سے خرید کر یا بنا کر کھا ئیں مگر اس سے قبل نیاز بھی دلا دیا کریں بہت اچھی بات ہے۔

واللہ اعلم بالصواب
کتـــــــــــــــــــــــــــبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۶/ شعبان المعظم  ۱۴۴۱؁






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney