اذان سے پہلے افطار کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 834

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ رمضان شریف میں افطار کے وقت مؤذن صاحب پہلے کچھ کھا لیتے ہیں پھر اذان دیتے ہیں تو کیا ان کا روزہ مانا جائے گا؟ بینوا توجروا
المستفتی  محمد صادق علی واحدی 





وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم ﷲ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

افطار کا وقت اذان نہیں بلکہ غروب آفتاب (مغرب کا وقت) ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے ”وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَْیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِیَامَ اِلَی الَّیْلِ“ (سورہ بقرہ ۱۸۷)
ترجمہ:۔ اور کھاؤ اور پیؤ یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہوجائے سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے پوپھٹ کر پھر رات آنے تک روزے پورے کرو۔
(کنزالایمان)
اس آیت کریمہ کی تفسیر میں سید نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ”رات کو سیاہ ڈورے سے اور صبح صادق کو سفید ڈورے سے تشبیہ دی گئی معنیٰ یہ ہیں کہ تمہارے لئے کھانا پینا رمضان کی راتوں میں مغرب سے صبح صادق تک مباح فرما دیا  گیا۔
(تفسیر خزائن العرفان زیر آیت)
یعنی غروب آفتاب کے بعد کھانے کا حکم ہے اب اذان ہو یا نہ ہو افطار کرسکتے ہیں اور عموماً مؤذن حضرات وقت ہونے کے بعد افطار کرکے پھر اذان دیتے ہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے روزہ مکمل ہو گیا بلکہ اذان نہ بھی ہو جب بھی کوئی حرج نہیں افطار کرنے میں مثلاً کوئی سفر کر رہا ہے یا ایسی جگہوں پر ہے جہاں اذان کی آواز نہیں  سنائی دیتی ہے تو وہاں اذان کا انتظار نہ کیا جائے گا بلکہ وقت ہونے پر افطار کر لیا جائے گا۔
حاصل کلام یہ ہے کہ سحری و افطار کا تعلق ا ذان سے نہیں بلکہ وقت سے ہے یعنی غروب آفتاب ہونے پر افطار کرنا چاہئے یونہی صبح صادق سے پہلے پہلے سحری کرنا چا ہئے۔
واللہ اعلم بالصواب


کتـــــــــــــــــــــبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۵/ شعبان المعظم  ۱۴۴۱؁ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney