صدقہ فطر کی مقدار کیا ہے؟

سوال نمبر 843

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ صدقہ فطر کی مقدار کیا ہے؟ یعنی گیہوں کا وزن کتنا ہونا چاہئے؟ اور اگر گیہوں کی جگہ پر چاول،دال،ارہر،سرسو وغیرہ دینا ہو تو کس اعتبار سے دیا جائے؟
بینواتو جروا
المستفتی:رجب علی قادری بہار





وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب
حدیث شریف میں صدقہ فطر کی مقدار”جو“ ایک صاع اور ”گیہوں“ نصف صاع ہے چونکہ صاع وزنی چیز نہیں بلکہ ایک پیمانہ ہے جیسے ہمارے ہندوستان میں دودھ ناپنے کا لیٹر ہوتا ہے اگر اس میں دودھ ڈالا جائے تو0.900 نو سو گرام ہوگا جبکہ گیہوں کا وزن,جو کا وزن الگ،الگ۔ یونہی صاع ہے جس میں جو کا وزن 3359.232گرام یعنی تین کلو تین سو انسٹھ گرام دو سو بتیس ملی گرام ہوتا ہے۔
اور اسی صاع میں گیہوں ماپ کر وزن کیا گیا (یہ اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کی تحقیق ہے) تو اس کا وزن 4094.064 گرام یعنی چار کلو چورانوے گرام چو نسٹھ ملی گرام ہوا، اور نصف صاع 2047.032 گرام یعنی دو کلو سینتالیس گرام بتیس ملی گرام ہوا (واحدی پہاڑہ)
تو اگر ،جو، دینا چاہیں تو تین کلو تین سو انسٹھ گرام دو سو بتیس ملی گرام دیں،اور اگر گیہوں دینا ہو تو جو والے پیمانے کے اعتبار سے نصف صاع دو کلو سینتالیس گرام بتیس ملی گرام دیں،کیونکہ سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ زیادہ احتیاط یہ ہے کہ جو کے صاع سے گیہوں دئے جائیں ”تاکہ غربا مساکین کا زیادہ فائدہ ہو“
(فتا وی رضو یہ جلد ۱۰/ص ۲۹۹/مترجم)

احادیث طیبہ وکتب فقہ میں چاول دال سرسو،وغیرہ کا ذکر نہیں ہے اس لئے اگر یہ مذکورہ چیزیں دینا چا ہیں تو نصف صاع گیہوں یا ایک صاع جو کی قیمت معلوم کریں جو قیمت بنتا ہو وہ رقم ادا کریں جیسا کہ سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ نصف صاع گندم کی قیمت میں جتنے چاول آئیں اتنے دئے جا ئیں گے۔اھ
 (فتاوی رضویہ شریف جلد۴/ ۴۹۵)
(وزن کے تعلق سے مسائل شرعیہ ویب سائٹ پر میرا ایک پوسٹ اپلوڈ ہے اسے بھی پڑھیں) 
واللہ اعلم بالصواب

         کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۱۷/ شعبان المعظم۱۴۴۱؁ ہجری  
۱۲/اپریل  ۰۲۰۲؁ عیسوی بروزاتوار






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney