سوال نمبر 847
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاۃ
علماۓ کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ کیا کافر کی تعظیم کرنا کفر ہے یا نہیں ؟
جواب عنایت فرمائیں
سائل۔ فیض محمد
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب:
جی ہاں کافر کی تعظیم کرنا کفر ہے جب کہ کسی مجبوری کی وجہ سے نہ ہو، لھذا اگر کسی مجبوری کی وجہ سے ہو تو کفر نہیں،
چنانچہ آج کل کے دور میں کبھی پولیس کے آ جانے پر مسلمانوں کو کھڑا ہونا پڑتا ہے اور کبھی عدالت کے کٹگھرے میں کھڑا ہونا ہوتا ہے، وغیرہ وغیرہ،
حالانکہ اس سب میں بھی تعظیم ہے لیکن کفر نہیں، جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ
"کافر کو اگر حاجت کی وجہ سے سلام کیا، مثلاً سلام نہ کرنے میں اس سے اندیشہ ہے تو حرج نہیں اور بقصد تعظیم کافر کو ہرگز ہرگز سلام نہ کرے کہ کافر کی تعظیم کفر ہے۔"
(درمختار)الدرالمختار‘‘،کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في البیع،ج۹،ص۶۸۱
بحوالہ بہار شریعت جلد سوم صفحہ نمبر 465 سلام کا بیان
اور فتاوی رضویہ میں ہے
" کیافرماتے ہیں علمائے دین کہ جو شخص ہنود کے خوش کرنے کے واسطے اپنے مذہب اسلام کی پروا نہ کرے اور ان کے مذہب کی تائید کرے تو یہ شخص کس چیز کا مرتکب ہوگا؟بینواتوجروا"
"الجواب: جوشخص خوشنودیِ ہنود کے لئے دین اسلام کی پروا نہ کرے اور مذہب ہنود کی تائید کرے اگر یہ بات واقعی یونہی ہے تو اس پر حکم کفر لازم ہونے میں کوئی شبہہ نہیں۔"
فتاوی رضویہ جلد 14 صفحہ نمبر 364
ابونعیم حلیۃ الاولیاء میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالٰی عنہماسے روایت کرتے ہیں:
" نھی رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم اَن یُصَافَحَ المُشْرِکُونَ اَو یُکَنُّوا او یُرَحَّبُ بِہِم ۲؎۔"
" رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ مشرکوں سے مصافحہ کیا جائے یا انھیں کنیت سے یاد کریں یا آتے وقت مرحبا کہیں۔"
(۲؎ حلیۃ الاولیاء ترجمہ ۴۴۶ اسحٰق بن ابراہیم الحنظلی دارالفکربیروت ۹/ ۲۳۶)
" یہ ادنٰی درجہ تکریم کا ہے کہ نام لے کر نہ پکارا، فلاں کا باپ کہا یا آتے وقت جگہ دینے کو آئیے کہا، اللہ اکبر حدیث اس سے بھی منع فرماتی ہے اور ائمہ دین ذمی کافر کی نسبت وہ احکامِ تحقیر و تذلیل فرما چکے جن کا نمونہ ابھی گزرا کہ اسے محرر بنانا حرام، کوئی کام ایسا سپرد کرنا جس سے مسلمانوں میں اس کی بڑائی ہو حرام، اس کی تعظیم حرام، مسلمان کھڑا ہو تو اسے بیٹھنے کی اجازت نہیں، بیماری وغیرہ ناچاری کے باعث سواری پر ہو تو جہاں مسلمانوں کا مجمع آئے فورا اتر پڑے۔"
مزید معلومات کے لئے فتاوی رضویہ جلد 14 کا مطالعہ فرمائیں
لہٰذا معلوم ہوا کہ کافر کی تعظیم کرنا کفر ہے،لیکن تعظیمِ کافر اگر حاجتِ واقعیہ کی وجہ سے ہو تو کفر نہیں، اس لئے کہ بندہ یہاں مجبور ہے،اس صورت میں اس کے لئے تعظیم میں عذر ہے، مثلاً مسلمان کہیں گیا وہاں پر پولیس آگئی تو وہاں سلام کرنا یا کھڑا ہونا پڑتا ہے نہیں کرے گا تو مار بھی کھا سکتا ہے، لہٰذا یہ کفر نہیں کیونکہ یہ ان کے لئے عذر ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حوالہ سے ثابت ہے
واللہ تعالی اعلم
کتبہ
محمد اشفاق عطاری
18 شعبان المعظم 1441ھ ہجری
13 اپریل 2020ء عیسوی بروز پیر
0 تبصرے