آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

آم کو درخت پر، اور مچھلی کو تالاب میں بیچنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 848

السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں 
کہ آم فصل کو درخت پر بیچنا کیسا ہے یا تالاب کی مچھلی کو پانی ہی میں بیچنا کیسا ہے 
سائل  افسر علی 
گورکھپور




وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
 الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
١ ظاہر مذہب میں باغات یعنی آم فصل کو درخت پر اور مچھلی کو تالاب میں بیچنا ناجائز ہے
 مگر عموم بلوی اور تعامل کے سبب حکم جواز ہے 
ردالمحتار میں ہے
 قال الزیلعی؛وقال شمس الائمۃ السرخسی:والاصح انہ لا یجوز لان المصیر الی مثل ھذہ الطریقۃ عند تحقق الضرورۃ لا ضرورۃ ھنا ۔لانہ یمکنہ ان یبیع الاصول علی ما بینا او یشتری الموجود ببعض الثمن و یؤخر العقد فی الباقی الی وقت وجودہ او یشتری الموجود بجمیع الثمن و بیع لہ الانتفاع بما یحدث منہ فیحصل مقصودھما بھذاالطریق فلا ضرورۃ الی تجویز العقد فی المعدوم مصادما للنص 
قلت لکن یخفی تحقق الضرورۃ فی زماننا ولا سیما فی مثل دمشق الشام کثیرۃ الاشجار والثمار فانہ لغلبۃالجھل علی الناس لا یمکن الزامھم بالتخلص باحدی الطرق امذکورۃ و ان امکن ذالک بالنسبۃ الی بعض افرادالناس لایمکن بالنسبۃ الی عاصتھم ۔وفی نزعھم عن عادتھم حرج کما علمت و یلزم تحریم أکل الثمار فی ھذہ البلدان اذ لاتباع الا کذلک والنبی صلی اللہ علیہ وسلم انما رخص فی العلم للضرورۃ مع انہ بیع المعدوم فحیث تحققت الضرورۃ ھنا ایضا امکن الحاقہ بالسلم بطریق الدلالۃ فلم مصادما للنص فلذا جعلوہ من الاستحسان لان القیاس عدم الجواز و ظاھر کلام الفتح المیل الی الجواز و لذا اورد لہ الروایۃ عن محمد بل تقدم الی الحلوانی رواہ عن اصحابنا وما ضاق الامر الا اتسع ولا یخفی ان ھذا مسوغ للعدول عن ظاھر الروایہ ردالمحتار جلد ٧ صفحہ ٨٦ کتاب البیوع مطلب فی بیع الثمر والزرع والشجر مقصودا 
مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت
٢ تالاب کا اجارہ بھی اصل مذہب کے مطابق ناجائز ہے اور اب بوجہ عموم بلوی جائز ہے اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ معرکۃ الارا ہے عام کتب میں اس اجارہ کو محض حرام وناجائز و باطل فرمایا اور یہی موافق اصول و قواعد مذہب ہے اور جامع المضمرات میں جواز پر فتوی ہے فی الدرالمختار جاز اجارۃالقناۃ والنھر مع الماء بہ یفتی لعموم البلوی۔ مضمرات اھ 
اور احوط یہ ہے کہ تالاب کے کنارے کی چند گز زمین محدود معین کرایہ پر دے اور پانی وغیرہ سے انتفاع مباح کر دے یوں اسے کرایہ اور اسے پانی مچھلی گھاس جائز طور پر مل جائیں گے یا زراعت کو کنارے کی زمین اور تالاب جس سے اس زمین کو پانی دیا جائے سب ملا کر کرایہ پر دے تاکہ تالاب کا اجارہ بھی بالتبع جائز ہو جائے
ولقد احسن(صاحب المضمرات) اذ علل لافتاء بعموم البلوی لا یحصل الجواز بالتبع فاذن ان عمل بقولہ : بہ یفتی شک ان قضیتہ اطلاق الجواز وھو الاسیر والحوط بامر فعلیہ فلیقتصر ھذاما عندی 
والعلم بالحق عندالعزیز الاکبر 
فتاوی رضویہ جلد ٨ کتاب الاجارہ صفحہ ١٥٧ تا ١٥٩ 
بحوالہ جدید مسائل پر علماء کی رائیں اور فیصلے جلد اول صفحہ ٣٦٦۔   مذکورہ بالا عبارتوں سے معلوم ہوا کہ آم فصل کو درخت پر اور مچھلی کو پانی میں بیچنا جائز ہے 

 واللہ اعلم بالصواب
  کتـــــــــــــــــــــبہ
العبد محمد عمران القادری التنوریری عفی عنہ
 دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی
١٤ شعبان المعظم ١٤٤١ مطابق ٩ مارچ ٢٠٢٠



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney