سوال نمبر 857
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں زید جوکہ ایک پیر ہے اس نے وصیت کر رکھی ہے کہ میرے انتقال کے بعد فلاں جگہ میری قبر بنائی جائے اور فلاں شخص میری نماز جنازہ پڑھائے تو کیا ایسی وصیت پر عمل کرنا ضروری ہے
سائل مشاہد رضا نطامی بستوی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
الوصیۃ غیر واجبۃ وھی مستحبۃ وصیت کرنا مستحب ہے نہ کہ واجب
وصیت کرنا جائز ہے قرآن و حدیث اور اجماع امت سے اس کی مشروعیت ثابت ہے حدیث شریف میں وصیت کرنے کی ترغیب دی گئی ہے بہار شریعت جلد چہارم حصہ ١٩ صفحہ ٨
زید کا یہ وصیت کرنا کہ میری نماز جنازہ فلاں شخص پڑھائے گا یہ وصیت باطل ہے
جیسا کہ حضور ابو العلاء بدرالطریقۃ صدر الشریعۃ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ یہ وصیت کی کہ میرے جنازے کی نماز فلاں شخص پڑھائے تو یہ وصیت باطل ہے
اور مجھے فلاں جگہ دفن کرنا یہ وصیت صحیح ہے اگر وہ جگہ زید کی ہے تو وہاں پر زید کو دفن کیا جائے گا اور وارثین اس پر عمل کریں
واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
کتـــــــــــــــــبہ
العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی
٢٧ شعبان المعظم ١٤٤١/ ٢٢اپریل ٢٠٢٠
0 تبصرے