روزہ کی تعریف؟

سوال نمبر 862

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ روزہ یعنی صوم کا لغوی و شرعی معنیٰ کیا ہے؟جواب دیکر عند اللہ ماجور ہوں 
  المستفتی: شعبان علی گورا چوکی 





وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

علامہ ابن حجر عسقلا نی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ”لغت میں صوم اور صیام کے معنی ہیں "امساک یعنی رکنا" اصطلاح شریعت میں ان الفاظ کا مفہوم ہے "فجر سے غروب آفتاب تک روزہ کی نیت کے ساتھ کھانے پینے جماع کرنے اور جسم کے اس حصے میں جو اندر کے حکم میں ہو کسی چیز کے داخل کرنے سے رکے رہنا" نیز روزے دار مسلمان (عورت)کے لئے حیض ونفاس سے پاک ہونا اس کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہے"
" الصوم لغت عرب میں الامساک یعنی رکنے کو کہتے ہیں۔"
" شرعی اصطلاح میں طلوع فجر سے لیکر غروب شمس تک مفطرات یعنی روزہ توڑنے والی اشیاء سے نیت کے رکنے کو روزہ کہا جاتا ہے"
(فیوضات الرضویہ تشریحات ہدایہ جلد سوم کتاب الصوم)

اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں،
" روزہ عرف شرع میں مسلمان کا بہ نیت عبادت صبح صادق سے غروب آفتاب تک اپنے کو قصدا کھانے پینے جماع سے باز رکھنا، عورت کا حیض و نفاس سے خالی ہونا شرط ہے"
(بہار شریعت ح ۵ روزہ کا بیان)

واللہ اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــــــبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۴/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ھ 
۱۹/ اپریل ۲۰۲۰ ءسنیچر






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney