روزے کی نیت کب کرنی چاہئے

سوال نمبر 864

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ روزے کی نیت کب کرنی چاہئے؟اگر کوئی سحری نہ کرے اور صبح نیت کرے تو روزہ مانا جائے گا یا نہیں؟بینوا توجروا
 المستفتی:(حافظ) جلا الدین قادری





وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

روزے کی کئی قسمیں ہیں اور سب کا حکم الگ الگ ہے، ادائے روزہ رمضان اور نذر معین اور نفل کے روزوں کے لیے نیت کا وقت غروب آفتاب سے ضحوہ کبری (تعریف)تک ہے، اس وقت میں جب نیت کرلے، یہ روزے ہو جائیں گے،لہٰذا صبح نیت کرنے سے روزہ مانا جا ئے گا اگر چہ سحری نہ کیا ہو۔
(ماخوذ بہار شریعت ح ۵ روزہ کا بیان)

ادائے رمضان اور نذر معین اور نفل کے علاوہ باقی روزے، مثلاً قضائے رمضان اور نذر غیر معین اور نفل کی قضا (یعنی نفلی روزہ رکھ کر توڑ دیا تھا اس کی قضا) اور نذر معین کی قضا اور کفارہ کا روزہ اور حرم میں شکار کرنے کی وجہ سے جو روزہ واجب ہوا وہ اور حج میں وقت سے پہلے سر منڈانے کا روزہ اور تمتع کا روزہ، ان سب میں عین صبح چمکتے وقت یا رات میں نیت کرنا ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ جو روزہ رکھنا ہے، خاص اس معین کی نیت کرے اور ان روزوں کی نیت اگر دن میں کی تو نفل ہوئے پھر بھی ان کا پورا کرنا ضرور ہے توڑے گا تو قضا واجب ہوگی۔
(ماخوذ بہار شریعت ح ۵ روزہ کا بیان)
 واللہ اعلم بالصواب

        کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۴/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ھ 
۱۹/ اپریل ۲۰۲۰سنیچر






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney