ماہ رمضان میں علانیہ طور پر کھانا کیسا ہے؟

سوال نمبر 877

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ماہ رمضان میں
 علی الاعلان کھانا، کھانا کیسا ہے؟ اور یہ کہے کہ جب اللہ کا ڈر نہیں تو بندوں کا کیا ڈر تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
بینوا توجروا             
المستفتی:- صدام حسین نقشبندی




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

ماہ رمضان میں علانیہ کھانا، کھانا شرعاً ممنوع ہے اگرچہ اسے شریعت نے رخصت دی ہو جیسے، مسافر، حاملہ، بیمار وغیرہ تو ایسے لوگوں کو چاہئے کہ لوگوں سے چھپ کر کھائیں  البتہ حیض و نفاس والی کو اختیار ہے کہ چھپ کر کھائے یا ظاہراً، روزہ کی طرح اس پر رہنا ضروری نہیں مگر چھپ کر کھانا اولیٰ ہے خصوصاً حیض والی کے لئے۔ (بہار شریعت ح ۵بیان ان وجوہ کا جن سے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے)

اور جو شخص رمضان میں بلاعذر علانیہ قصداً کھائے تو وہ شرعاً گنہگار ہے اگر اسلامی حکومت ہوتی تو اس کو قتل کر دیا جاتا چونکہ اسلامی حکومت نہیں ہے اس لئے کوئی اور سزا نہیں دے سکتا،البتہ اس پر لازم ہے کہ سچے دل سے توبہ استغفار کرے اور چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے۔
     (عامہ کتب فقہ)
جو یہ کہے کہ اللہ کا ڈر نہیں تو بندوں کا کیا ڈر یہ کلمۂ کفر اللہ تعالٰی جل شانہ قرآن مجید کے کئی مقامات پر ارشاد فرمایا ”یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ“اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو۔
نیز فرمایا”یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ“اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے۔

(سورہ آل عمران اآیت نمبر ۱۰۲)

اور یہ کہنا کہ اللہ کا ڈر نہیں معاذ اللہ یہ آیت قرآنی کا انکار کرنا ہے ارشاد ربانی ہے”وَاِذَا قِیْلَ لَہُ اتَّقِ اللّٰہَ اَخَذَتْہُ الْعِزَّۃُ بِالْاِثْمْ فَحَسْبُہٗ جَہَنَّمُ وَلَبِئسَ الْمِہَادُ“اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے اور ضد چڑھے گناہ کی ایسے کو دوزخ کافی ہے اور وہ ضرور بہت برا بچھونا ہے۔
(کنزالایمان سورۃ  البقرۃ آیت نمبر ۲۰۶)

اور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ”ماہ رمضان  میں علانیہ کھانے سے منع کرنے پر یہ لفظ بولنا ”جب اللہ کا ڈر نہیں تو بندوں کا کیا ڈر“ کفر ہے۔(انوار الحدیث کتاب الایمان)

لہٰذا اس طرح کہنے والے پر تجدید ایمان لازم ہے اور اگر شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح بھی کرے یونہی تجدید بیعت بھی کرے،اور اگر ایسا نہ کرے تو اس کا سماجی بائیکاٹ کر دیا جائے،جیسا کہ ارشاد ربانی ہے”وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ“ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
(سورۃ الأنعام آیت نمبر۔۔)
    واللہ اعلم بالصواب

       کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۳/ رمضان المبارک ۱۴۴۱؁ھ 
۲۷/ اپریل ۰۲۰۲؁ء بروز پیر






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney