آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

بیس رکعت تراویح کا ثبوت؟

سوال نمبر 900

السلامُ علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
تراویح بیس رکعث کہاں کہاں سے ثابت ہے 
جواب  صرف مدلل  
قرآن و حدیث سے 
سائل محمد  شمشیر رضا  نوری 
کشی  نگر



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ

الجواب بعون الملك الوھاب
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ بحوالہ حدیث شریف تحریر فرماتے ہیں کہ 
   
جمہور کا مذہب یہ ہے کہ تراویح کی بیس رکعتیں  ہیں اور یہی احادیث سے ثابت، بیہقی نے بسند صحیح سائب بن یزید رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت کی کہ لوگ فاروقِ اعظم رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں  بیس رکعتیں  پڑھا کرتے تھے۔ اور عثمان و علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہما کے عہد میں  بھی یوہیں  تھا۔  اور موطا میں  یزید بن رومان سے روایت ہے، کہ عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں  لوگ رمضان میں  تیئس ۲۳ رکعتیں  پڑھتے۔  بیہقی نے کہا اس میں  تین رکعتیں  وتر کی ہیں ۔ اور مولٰی علی رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو حکم فرمایا: کہ رمضان میں  لوگوں  کو بیس ۲۰ رکعتیں  پڑھائے۔ نیز اس کے بیس رکعت ہونے میں  یہ حکمت ہے کہ فرائض و واجبات کی اس سے تکمیل ہوتی ہے اور کل فرائض و واجب کی ہر روز بیس  رکعتیں  ہیں ، لہٰذا مناسب تھا کہ یہ بھی بیس ہوں  کہ مکمل و برابر عشاء ہوں

(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ نمبر 30/تروایح کا بیان)

کتبہ محمد الطاف حسین قادری
خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
 موبائل فون/9454675382



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney