سوال نمبر 901
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
اجکل ایک سوال آرہا ہے کہ کیا عید کی نماز گھر پہ پڑھ سکتے ہیں
کچھ لوگ عید گاہ میں پڑھ لیں باقی دس پانچ آدمی الگ الگ گھر پہ جماعت کرلیں کیا ایسا کرنا درست ہے
سائل عباس علی پونا
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
عیدین کی نماز واجب ہے مگر سب پر نہیں بلکہ انہیں پر جن پر جمعہ واجب ہے اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کے لیے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت، اگر جمعہ میں خطبہ نہ پڑھا تو جمعہ نہ ہوا اور اس میں نہ پڑھا تو نماز ہوگئی مگر برا کیا۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ قبل نماز ہے اور عیدین کا بعد نماز، اگر پہلے پڑھ لیا تو برا کیا، مگر نماز ہوگئی لوٹائی نہیں جائے گی اور خطبہ کا بھی اعادہ نہیں اور عیدین میں نہ اذان ہے نہ اقامت صرف دو بار اتنا کہنے کی اجازت ہے۔
الصلوٰۃ جامعة
بہار شریعت حصہ چہارم
موجودہ صورتحال میں لاک ڈاؤن کےسبب لوگوں کو اکٹھا ہونے کی اجازت نہیں ہےاس لئے لوگ مجبور ہیں اس وجہ سے ان پر نماز جمعہ و عیدین فرض نہیں- کہ بادشاہ یا چور وغیرہ کسی ظالم کاخوف نہ ہونا،یہ جمعہ وعیدین کے لئے شرط ہے۔
ھکذا بہارشریعت حصہ چہارم
اب لوگوں کا یہ سوال کرنا کہ گھر میں پڑھ لیں معلوم ہونا چاہئے کہ مصر یا فنائے مصر کا ہونا بھی شرط ہے دیہات وغیرہ میں جمعہ وعیدین کی نماز نہیں ہوگی۔ جیسا کہ حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ
جمعہ وعیدین دیہات میں ناجائز ہے اور ان کا پڑھنا گناہ مگر جاہل عوام اگر پڑھتے ہوں تو انہیں منع کرنے کی ضرورت نہیں کہ عوام جس طرح اللہ ورسول کا نام لے لیں غنیمت ہے
کمافی البحرالرائق والدرالمختاروالحدیقۃ الندیة وغیرھا۔
فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ٧١٩
اگر شہر میں ہوں تو بھی گھر میں عیدین کی نماز نہیں ہو سکتی اس لئے کہ دو اہم شرطیں نہیں پائی جائینگی
ایک تو اذن عام یہ شرط موجودہ صورتحال میں اور بھی مشکل ہے گھر میں مزید
دوم:- جمعہ وعیدین کی نماز ہرکوئی نہیں قائم کرسکتا
جیسا کہ حضور اعلٰی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ
جمعہ وعیدین کی امامت پنجگانہ کی امامت سے بہت خاص ہے امامت پنجگانہ میں صرف اتنا ضرور ہے کہ امام کی طہارت ونماز صحیح ہو قرآن عظیم صحیح پڑھتا ہو بدمزہب نہ ہو فاسق معلن نہ ہو پھر جو کوئی پڑھا دے گا نماز بلا خلل ہو جائے گی بخلاف نماز جمعہ وعیدین کہ ان کے لئے شرط ہے کہ امام خودسلطان اسلام ہو یا اس کا ماذون اور جہاں یہ نہ ہوں تو بضرورت جسے عام مسلمانوں نے جمعہ وعیدین کا امام مقرر کیا ہو کما فی الدرمختاروغیرہ دوسرا شخص اگرچہ کیسا ہی عالم وصالح ہو ان نمازوں کی امامت نہیں کر سکتا اگر کرے گا نماز نہ ہوگی۔
فتاویٰ رضویہ قدیم جلد سوم صفحہ ٨٠١
جہاں اسلامی سلطنت نہ ہو وہاں جو سب سے بڑا فقیہ سنی صحیح العقیدہ ہو، احکام شرعیہ جاری کرنے میں سلطان اسلام کے قائم مقام ہے لہٰذا وہی جمعہ وعیدین قائم کرے بغیر اس کے اجازت کے نہیں ہو سکتا اور یہ بھی نہ ہو تو عام لوگ جس کو امام بنائیں، عالم کے ہوتے ہوئے عوام بطور خود کسی کو امام نہیں بنا سکتے نہ یہ ہو سکتا ہے کہ دو چار شخص کسی کو امام مقرر کرلیں ایسا جمعہ کہیں سےثابت نہیں۔
بہار شریعت حصہ چہارم
خلاصہ ان شرائط کے نہ پائے جانے کے سبب نماز عید گھروں میں ہرگز ہرگز نہ ہوگی۔
اگرلاک ڈاؤن کھل گیا پھر تو کوئی بات نہیں ورنہ جس طرح چند لوگ نماز جمعہ میں شریک ہوکر جمعہ پڑھتے ہیں اورباقی لوگ حکومت کےخوف سے مسجد تک نہیں آتے اسی طرح عید کی بھی نماز پڑھی جائے گی
موجودہ صورتحال کے سبب نماز عید کے بارے میں مسلمان معذور ہیں نماز عید ان کے ذمہ سے ساقط ہے کچھ نا اھل اور بدمذہبوں کی غلط مسئلہ بیانی جو ویبسائٹ پر عام ہے اس سے اجتناب کریں اوران کی تحریر پر ہرگز ہرگز عمل نہ کریں
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتــــبہ
محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی
بلرامپوری خطیب وامام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹر
بلرامپوری خطیب وامام غوثیہ مسجد بھیونڈی مہاراشٹر
0 تبصرے