تہجد سنت ہے یا نفل، اور کتنی رکعت ہے؟

سوال نمبر 902

السلامُ علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین   اس مسلئہ کے تعلق سے کہ
تہجّد کی نماز سُنت ہے یا نفل ہے کیا  تہجّد کی دو دو رکعت کا  الگ نام اور چار چار رکعت کا الگ نام ہے اور کتنی رکعت ہے نیت کیسے کرینگے 
سائل محمد زبیر القادری دہلوی  کشی وین کنگفود مارشل آرٹ کلب  دہلی





وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 
تجہد سنت مستحبہ ہے بہ نیت سنت پڑھی جاتی ہے ۔کم سے کم دو رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ آٹھ رکعتیں ۔بحوالہ فتح القدیر و فتاویٰ عالمگیری
تہجد کو دو رکعت کرکے پڑھے اس میں آسانی ہے ۔
 تہجد نفل کےحکم میں ہے ۔ تو نفل کو دو دو اور چار چار کرکے پڑھ سکتے ہیں ۔مگر جب دو رکعت سے زیادہ کی نیت ہو تو ہر دو رکعت پر قعدہ اخیرہ کی طرح تشہد کے بعد درود شریف اور دعائے ماثورہ بھی پڑھنا ہوگا ۔
تہجد کی نیت یہ ہے ،،
  نیت کی میں نے دو رکعت نماز سنت تہجد کی واسطے اللہ تعالٰی کے منھ میرا طرف کعبہ شریف کے اللہ اکبر۔
دو رکعت اور چار رکعت کا نام ایک ہے اس کے لئے کوئی دوسرا نام نہیں ۔
ماخوذ بہارشریعت جلداول حصہ چہارم صفحہ ٢٣  
اورقانون شریعت حصہ اول صفحہ ١٢٤ 
مؤمن کی نماز صفحہ ٢٨١پر ہے کہ ،، تہجد سنت مستحبہ ہے اور تمام مستحب نمازوں سے اعظم اور اہم ہے قرآن مجید اور احادیث کریمہ میں حضور پرنور سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اس کی ترغیب سے مالا مال ہیں ۔
عامہ کتب مذہب میں اسے مندوہات ومستحبات میں شمار کیا گیا ہے ۔اگرچہ یہ نمازسنت مؤکدہ نہیں لیکن اس کا تارک فضل کبیر اور خیر کثیر سے محروم ہے مگر گنہگار نہیں ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ جلدسوم صفحہ ٤٥٤
ابتداۓ امر میں تہجدکی نماز حضوراقدس ﷺ پر اور حضور اقدس ﷺکی امت پر فرض تھی لیکن بعد میں بدلیل اجماع امت اس نماز کی فرضیت امت کے حق میں منسوخ ہوگئ ۔
ام المؤمنین سیدتنا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے حدیث مروی ہے کہ قیام اللیل حضور اقدس ﷺ پر فرض اور امت کے حق میں سنت تھا ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ جلدسوم صفحہ ٤٥٥ اور٤٥٦

وھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب 
کتـــبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 
بتھریاکلاں ڈومریا گنج 
سدھارتھنگر یوپی 
١٠   رمضان المبارک ١٤٤١ھ
٤   مئی ٢٠٢٠ ء






ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney