جو مال قرض دیا گیا اس مال کی زکوٰۃ کس پر ہے؟

سوال نمبر 911

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کا قرض بکر پر ہے اور بکر اپنی غریبی ہونے کا اظہار کرتا ہے کہتا ہے کہ میں ابھی نہیں دے پاؤں گا بعد میں لے لینا تو زید نے کہا پھر ماہ رمضان میں میرے رقم کی زکوٰۃ تمہیں کو ادا کرنا ہوگا تو معلوم یہ کرنا ہے کیا ہے درست ہے؟اگر نہیں تو زید پر واجب ہوگا یا نہیں؟    
المستفتی:-- عبد الرزاق بلرام پور




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المک الوہاب

 جب بکر غریبی کا اظہار کرتا ہے تو زید کو چاہئے کہ بکر کو موقع دے دے یہ بھی ثواب کا کام ہے اور زید کا یہ کہنا کہ میرے رقم کی زکوٰۃ ادا کرو گے تو تو یہ جائز نہیں ہے بلکہ یہ ایک قسم کا سود اور حرام ہے،زید پر لازم ہے کہ زکوٰۃ خود ادا کرے کیونکہ روپیہ زید کا ہے اس لئے زکوٰۃ زید ہی کے ذمہ ہے نہ کہ بکر پر اور اگر زید ابھی نہ ادا کیا تو روپیہ ملنے پر گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ زید کو دینی ہوگی جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ”اگر دین ایسے پر ہے جو اس کا اقرار کرتا ہے مگر ادا میں دیر کرتا ہے یا نادار ہے یا قاضی کے یہاں اس کے مفلس ہونے کا حکم ہو چکا یا وہ منکر ہے، مگر اس کے پاس گواہ موجود ہیں تو جب مال ملے گا، سالہائے گزشتہ کی بھی زکاۃ واجب ہے۔
 (تنویر الأبصار''، کتاب الزکاۃ، ج۳، ص۲۱۹/بحوالہ بہار شریعت ح زکوۃ کا بیان) واللہ اعلم بالصواب

کتبہ

فقیر تاج محمد قادری واحدی 


۸/ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ
۱/ مئی ۲۰۲۰ بروز  جمعہ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney