فرض روزہ ذمہ ہو، تو نفلی روزہ رکھنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 930

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرعِ متین  مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جس کے ذمہ رمضان کے روزے کی قضا ہو اسے نفلی روزہ رکھنا جائز ہے یا نہیں؟نیز نفلی روزہ کہ جگہ فرض روزے کی قضا رکھ سکتا ہے یا نہیں؟باحوالہ جواب عنایت فرمائیں
 سائل محمد ابرار القادری مقیمِ حال بنگلور کرناٹک





وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوھاب
         جس کے ذمہ فرائض باقی ہوں اس کی نفل عبادت قبول نہیں ہوتی چاہے وہ روزہ کی شکل میں ہو یا نماز کی شکل میں یا زکوٰۃ کی شکل میں ۔یعنی جس کے ذمہ قضا نمازیں ہوں اس کی نفل نماز  قبول نہیں ہوتی اسی طرح جس کے ذمہ فرض روزے ہوں اس کے نفل روزے قبول نہیں ہوتے ۔نفلی روزہ رکھنا جائز ہے مگر  جس کے ذمہ  فرض روزے قضا ہیں   انھیں چاہئیے کہ نفل کی جگہ پر فرض روزے جو قضا ہوئے ہیں انھیں رکھ لیں اور اللہ تعالی سے لو لگائے رکھے کہ وہ اپنے خزائن غیب سے ان قضا روزوں کے صدقے نفل روزوں کا بھی ثواب عطا کردے: 
 قضا نماز کے متعلق  
خلیلِ ملّت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں : ’’اور لَو لگائے رکھے کہ مولا عزوجل اپنے کرمِ خاص سے قضا نمازوں  کے ضمن میں  ان نوافل کا ثواب بھی اپنے خزائنِ غیب سے عطا فرما دے، جن کے اوقات میں  یہ قضا نمازیں پڑھی گئیں ۔۔ (’’سُنّی بہشتی زیور‘‘، نفل نمازوں  کا بیان، ص 240)
(بحوالہ بہار شریعت حصہ چہارم قضا نماز کا بیان)واللہ تعالی اعلم بالصواب
 کتبــــــــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۷/  رمضان المبارک ۱۴۴۱ہجری 
۱۱/ مئ  ۲۰۲۰عیسوی بروز سوموار






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney