صدقہ فطر کسی ہندو، یا غریب کو اس کی قیمت سے کوئی اشیاء خرید کر دینا کیسا؟

سوال نمبر 949

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
علماۓ کرام رہنمائی فرمائیں
(1) کیا صدقۂ فطر کسی ہندو کو جوکہ غریب ہو اُسے دے سکتے ہیں?نیز اُسے دینے سے کیا فطرہ ادا ہو جاۓ گا??
(2)صدقۂ فطر کی جو قیمت ہے کیا اُس قیمت سے کسی غریب کو سبزی وغیرہ خرید کر دے سکتے ہیں?اور کیا اِس طرح سے صدقۂ فطر ادا ہوجاۓگا??
جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں
سائل,,غلام احمد رضا مقام تگھری سدھارتھنگر





وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب 
اللہ تعالٰی مصارف زکوٰۃ و فطرہ کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے 
اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ الْعٰمِلِیْنَ عَلَیْهَا وَ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوْبُهُمْ وَ فِی الرِّقَابِ وَ الْغٰرِمِیْنَ وَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ-فَرِیْضَةً مِّنَ اللّٰهِؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
زکوٰۃ تو انہیں لوگوں کے لیے ہے محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصیل کرکے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں چھوڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا اور اللہ علم و حکمت والا ہے
  اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ:  زکوٰۃ صرف ان لوگوں کے لئے ہے جب منافقین نے صدقات کی تقسیم میں سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر اعتراض کیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس آیت میں بیان فرما دیا کہ صدقات کے مستحق صرف یہی آٹھ قسم کے لوگ ہیں ان ہی پر صدقات صَرف کئے جائیں گے ،ان کے سوا اور کوئی مستحق نہیں نیز رسول کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اموالِ صدقہ سے کوئی واسطہ ہی نہیں کیونکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  پر اور آپ کی اولاد پرصدقات حرام ہیں تو طعن کرنے والوں کو اعتراض کا کیا موقع ہے۔
صراط الجنان سورہ توبہ آیت ٦٠ 
اور دوسری حدیث شریف میں ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یا امۃ محمد والذی بعثنی بالحق لا یقبل اللہ صدقۃ من رجل ولہ قرابۃ محتاجوں الی صلتہ و یصرفھا الی غیرھم ۔والذی نفسی بیدہ لا ینظر اللہ الیہ یوم القیامۃرواہ الطبرانی فی الاوسط
اے! امت محمد قسم ہے اس ذات کی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا اللہ تعالٰی اس شخص کا صدقہ قبول نہیں فرماتا جس کے رشتہ دار اس کے سلوک کرنے کے محتاج ہوں اور یہ غیروں کو دے قسم اس کی جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اللہ تعالٰی اس کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت نہ فرماۓ گا
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد کتاب الزکاۃ جلد ٣صفحہ ٢٩٧ دار الفکر بیروت لبنان
الماخوذ عظمت زکات صفحہ ٧٩

مذکورہ بالا عبارت سے معلوم ہوا کہ غیر مسلم یعنی ہندو اور بد مذہبوں کو زکوٰۃ اور صدقۃ فطر دینا ناجائز ہے اگر کسی نے دے دیا تو اس کا زکوٰۃ یا صدقہِ فطر ادا نہ ہوگا 
جیسا کہ ابو العلاء فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعۃ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں  ذمی کافر کو نہ زکوٰۃ دے سکتے ہیں اور نہ کوئی صدقہ واجبہ جیسے نذر و کفارہ اور صدقۂ فطر اور حربی کو کسی قسم کا صدقہ دینا جائز نہیں نہ واجبہ اور نہ نفل اگرچہ وہ دار الاسلام میں بادشاہ اسلام سے امان لے کر آیا ہو: ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے مگر یہاں کے کافر ذمی نہیں ہیں انھیں صدقات نفل ہدیہ وغیرہ بھی دینا جائز نہیں ہے. 
بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم صفحہ ٩٣١
(٢) صدقہ فطر کی قیمت سے کسی غریب ومساکین کو سبزی وغیرہ خرید کر دے سکتے ہیں جب کہ گیہوں کی نصف صاع یا ایک صاع جو کی قیمت ہو 
فتاوی عالمگیری جلد اول صفحہ ٤٢ پر وما سواہ من حبوب لا یجوز الا باالقیمۃ 
اور حضور صدر الشریعۃ علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ چار چیزوں یعنی گیہوں جو کھجور اور منقی کے علاوہ اگر کسی دوسری چیز سے فطرہ ادا کرنا چاہے مثلا چاول جوار باجرا یا اور کوئی غلہ یا اور کوئی چیز دینا چاہے تو قیمت کا لحاظ کیا جائے گا یعنی وہ چیز  آدھے صاع گیہوں یا ایک صاع جو کی قیمت ہو یہاں تک کہ روٹی دیں تو اس میں بھی قیمت کا لحاظ کیا جائے گا اگرچہ گیہوں یا جو کی ہو 
 بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم صفحہ ٩٣٩
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی
٢٥ رمضان المبارک ١٤٤١      
١٨مئی ٢٠٢٠






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney