سوال نمبر 1,000
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مسلمان کو نہانے کی حاجت ہو تو اُسے اسی حالت میں مسجد کے لوٹے وغیرہ کو ناپاک ہاتھ سے چھُونا جائز ہے یا نہیں؟
سائل سلطان قادری نیپالی مقام حال بہار
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اگر اس کے ہاتھ میں نجاست نہیں لگی ہے تو بالکل چھو سکتے ہیں ورنہ نہیں اگر چھوئے گا تو گناہگار ہوگا۔جیسا کہ فتاوی رضویہ شریف میں ہے
ہاتھ پر اگر کوئی نجاست لگی ہے کہ ہاتھ سے چھُوٹ کر لگ جائے گی تو چھونا جائز نہیں اگرچہ لوٹا نہ مسجد کا ہو نہ کسی دوسرے شخص کا بلکہ خود اپنی ملک ہو کہ بلا ضرورت پاک شے کو ناپاک کرنا ناجائز وگناہ ہے بحرالرائق بحث ماء مستعمل میں بدائع سے ہے
تنجیس الطاھر حرام ۱؎
(پاک کو ناپاک کرنا حرام ہے۔ ت)
اور اگر کوئی نجاست نہیں صرف نہانے کی حاجت ہے تو جائز ہے اگرچہ ہاتھ یا لوٹا تر ہو۔
حوالہ فتاوی رضویہ جلد اول صفحہ نمبر 1074 دعوت اسلامی
واللہ تعالٰی اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری
0 تبصرے