سوال نمبر 999
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کی
اگر مرا ہوا بچہ پیدا ہوا تو اس کے جنازے کے بارے میں کیا حکم ہے یہ لنک ارسال فرمائیں
مہربانی ہو گی
سائل ارشاد احمد
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
بچہ اگر مردہ حالت میں پیدا ہوا تو غسل دے کر پاک کپڑے میں لپیٹ کربغیر جنازہ پڑھے ہی قبرستان میں دفن کر دیا جائے گا
فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں بہار شریعت کے حوالے سے ہے: جو بچہ مرا ہوا پیدا ہو اس کی نماز جنازہ نہیں ہے ۔ بہار شریعت میں نماز جنازہ کے بیان میں ہے : کہ میت سے مراد وہ ہے جو زندہ پیدا ہوا ہو پھر مرگیا تو اگر مردہ پیدا ہوا بلکہ اگر نصف سے کم باہر نکلا اس وقت زندہ تھا اور اکثر باہر نکلنے سے پیشتر مر گیا تو اس کی بھی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے (بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ (۸۲۶)
اور بدائع الصنائع میں ہے: "ولا یصلی علیٰ من ولد میتااھ" (بدائع الصنائع جلد دوم صفحہ ۴۷)
اور فتاویٰ ھندیہ میں ہے: "ان مات حال ولادتہ فان کان خرج اکثرہ صلی علیہ وان کان اقلہ لم یصلی علیہ" (فتاویٰ ھندیہ جلد اول صفحہ صفحہ ۱۶۳)
(ماخوذ: فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ ۳۷۰/۳۶۹)
وھکذا فی فتاویٰ شرعیہ جلد اول صفحہ ۳۷۰
کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی
متعلم (درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند
۳/محرم الحرام ۱۴۴۲ ہجری بروز اتوار
0 تبصرے