ماء مستعمل سے استنجاء کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 996

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماء مستعمل سے استنجاء کرنا جائز ہے یا نہیں کوئ کہتا ہے کہ ناجائز ہے کوئی کہتا ہے جائز ہے 
لہٰذا علمائے ذوالحترام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ بالکل صحیح مسئلہ بتادیں بہت مہربانی ہوگی
تاکہ جو ناجائز اور جائز کہتے ہیں وہ استفتاء کرے۔ اور اسی پر عمل کرےگا جو آپ بتائیں گے ۔
سائل آفتاب احمد نعیمی شہیدپور






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:-- ماء مستعمل سے ناپاکی دور نہیں کرسکتے مثلاً غسل وضو اور کہیں نجاست لگ جائے تو دھو سکتے ہیں یونہی استنجاء بھی کرسکتے ہیں کہ استنجاء کرنے والا ناپاک نہیں ہو جاتا ہے کہ اس پر غسل فرض ہو جیسا اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ راجح و معتمد یہ ہے کہ مکلف پر جس عضو کا دھونا کسی نجاست حکمیہ مثل حدث و جنابت و انقطاع حیض و نفاس کے سبب بالفعل واجب ہے وہ عضو یا اس کا کوئی حصہ اگرچہ ناخن یا ناخن کا کنارہ آب غیر کثیر میں کہ نہ جاری ہے نہ دہ در دہ بے ضرورت پڑ جانا پانی کو قابل وضو و غسل نہیں رکھتا یعنی پانی مستعمل ہو جاتا ہے کہ خود پاک ہے اور نجاست حکمیہ سے تطہیر نہیں کر سکتا اگر چہ نجاست حقیقیہ اس سے دھو سکتے ہیں یہی قول نجیح و رجیح ہے 

حوالہ فتاویٰ رضویہ جلد دوم صفحہ نمبر 113 دعوت اسلامی

لھذا ماء مستعمل سے استنجاء کرنا جائز ہوگا چونکہ پیشاب، پاخانہ نجاست حقیقیہ میں سے ہیں۔۔ 

واللہ تعالٰی اعلم
         از قلم 
فقیر محمد اشفاق عطاری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney