کیا انجیکشن لگوانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

سوال نمبر 997

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
انجکشن لگوانے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں جواب سے نوازیں مہربانی ہوگی
سائل احمد رضا





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
 (۱) گوشت میں   انجکشن لگانے میں صِرف اِسی صورت میں   وُضو ٹوٹے گا جب کہ بہنے کی مقدار میں  خون نکلے
 (۲)جب کہ نَس کا انجکشن لگا کر پہلے خون اوپر کی طرف کھینچتے ہیں   جو کہ بہنے کی مقدار میں   ہوتا ہے لھٰذا وُضو ٹوٹ جاتا ہے
  (۳) اِسی طرح گلوکوز وغیرہ کی ڈرِپ نَس میں   لگوانے سے وُضو ٹوٹ جائیگا کیوں کہ بہنے کی مقدار میں   خون نکل کر نلکی میں   آجاتا ہے ۔ہاں   اگر بہنے کی مقدار میں   خون نلکی میں   نہ آئے تو وُضو نہیں   ٹوٹے گا  ۔

اور اسی طرح جدید فقہی مسائل میں ہے: باہر سے غذا یا دوا کی صورت میں کسی چیز کا اندر جانا ناقض وضو نہیں ہے انجکشن پر جسم کا تھوڑا سا خون لگا رہتا ہے اس مقدار میں خون کا باہر آنا بھی ناقض وضو نہیں ہے اس لئے کہ وہ اتنی کم مقدار میں ہوتا ہے کہ بہہ نہیں سکتا چنانچہ فقہاء کہتے ہیں کہ اگر جسم سے خون نکلے اسے پونچھ دیا جائے اور اس کی مقدار اتنی کم ہو کہ نہ پونچھا جاتا تو بھی بہہ نہیں سکتا تو وضو نہیں ٹوٹےگا  
(جدید فقہی مسائل جلد اول صفحہ ۶۲)

اور فتاویٰ ھندیہ میں ہے:  "اذا خرج من الجرح دم قلیل فمسحہ ثم خرج ایضا فمسحہ فان کان الدم بحال لوترک ماقد مسح منہ فسال انتقض وضوئہ وان کان لایسیل لا ینتقض وضوئہ" (فتاویٰ ھندیہ جلد ۱/ صفحہ ۶)
  ترجمہ:-- جب زخم سے تھوڑا سا خون نکلے پھر اسے پونچھ ڈالے پھر دوبارہ خون نکلے اور اسے بھی پونچھ ڈالے تو اگر مجموعی طور پر خون کی مقدار اتنی ہو کہ پونچھا ہوا خون چھوڑ دینے کی صورت میں بہہ جاتا تو وضو ٹوٹ جائے گا ورنہ نہیں- 
(فتاویٰ ھندیہ جلد ۱/ صفحہ ۶)
 اور فتاویٰ شامی میں ہے: قال في الدر وکذا ینقضہ علقة مصّت عضوًا وامتلأت من الدم لإنہا لو شقت یخرج منہا دم سائل (الشامي، ط زکریا، ج۱ ص۲۶۸)


کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی
متعلم(درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند
۲/محرم الحرام ۱۴۴۱ ہجری مطابق ۲۲/اگست ۲۰۲۰ عیسوی   بروز سنیچر






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney