حلالہ کروانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1061


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حلالہ کروانا اسلام میں کیسا ہے؟  مدلل و مفصّل جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں آپکی بہت مہربانی ہوگی، 

سائل محمد حکیم الدین بہرائچ شریف یوپی




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

حلالہ کرنا شرعاً جائز ہےکوئی حرج نہیں چونکہ حدیث شریف میں حلالہ کرنے اور کرانے والے پر لعنت کی گئی ہے حدیث شریف کے الفاظ یہ ہیں حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ إِسْمَاعِيلُ:‏‏‏‏ وَأُرَاهُ قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَعَنَ اللَّهُ الْمُحَلِّلَ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ. حضرت علی (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ  نبی اکرم  ﷺ  نے فرمایا  حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر اللہ نے لعنت کی ہے. (سنن ابوداؤد کتاب  النکاح  حلالہ کا بیان حدیث نمبر ۲۰۷۶)

چونکہ اس حدیث شریف کے الفاظ سے یہی ظاہر ہے کہ حلالہ جائز نہیں ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حلالہ کی شرط لگاکرنکاح کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ دوسری حدیث سے حلالہ ثابت ہے عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفاعَةَ الْقُرَظِيِّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَتَّ طَلَاقِي، ‏‏‏‏‏‏فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ إِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ   ( ‏‏‏‏‏‏بخاری ومسلم)

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے فرمایا کہ رفاعہ قرظی  کی بیوی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ  میں رفاعہ کی نکاح میں تھی۔ پھر مجھے انہوں نے طلاق دے دی اور قطعی طلاق دے دی۔ یعنی تین طلاق ددیں  پھر میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر (رضی اللہ عنھم ) سے  نکاح کر لیا ۔ لیکن ان کا (عضو )  مگر کپڑے کی طرح نرم( یعنی وہ ہمبستری کی قدرت نہیں رکھتے۔)حضور  ﷺ  نے دریافت کیا   کیا تو رفاعہ کے پاس لوٹ کر جانا چاہتی ہے تو انھوں نے عرض کیا ہاں تو حضورﷺ نے فرمایا تو اس وقت تک لوٹ کر نہیں جاسکتی جب تک تم عبدالرحمٰن سے اور وہ تم سے جنسی حظ نہ حاصل کر لیں:


فقیہ ملت مفی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ حدیث شریف میں حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر جو لعنت آئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایجاب و قبول میں حلالہ کی شرط لگائی جائے - اور اگر ایجاب وقبول میں حلالہ کی شرط نہ لگائی جائے تو کوئی قباحت نہیں - بلکہ اگر بھلائی کی نیت ہو تو مستحق اجر ہے -"


در مختار مع ردالمحتار ج 2 ص 555 میں ہے 

 لعن المحلل والمحلل لہ بشرط التحلیل کتزوجتک علی ان احللک اما اذا اضمر ذالک لا یکرہ و کان الرجل ما جورالقصد الاصلاح -

یعنی حلالہ کرنے والے اور حلالہ کرانے والے پر  اس صورت میں لعنت کی گئی ہے جبکہ ایجاب وقبول میں حلالہ کی شرط لگائی گئی جائے - مثلاً مرد عورت سے یوں کہے کہ میں نے تجھ سے نکاح کیا اس بات پر کہ تو شوہر اول کے لئے حلال ہو جائے -لیکن اگر حلالہ کی نیت دل میں ہو ( ایجاب وقبول میں حلالہ کی شرط کا ذکر نہ آئے ) تو اس میں کوئی قباحت و کراہت نہیں - بلکہ اگر اصلاح کی نیت ہو تو موجب اجر ہے 

انوار الحدیث صفحہ 243/ 244 

(مطبوعہ اویسی بک اسٹال گوجرانوالہ)


والله تعالیٰ اعلم بالصواب 


 کتــــــبـہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ


۲۹/ محرم الحرام ١٤٤٢ہجری

 ۱۸/ ستمبر ۲۰۲۰عیسوی  بروز جمعہ مبارکہ







ایک تبصرہ شائع کریں

2 تبصرے

  1. السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
    مسئلہ : شافعی مذہب میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا کیسا ہے ؟ مدلل جواب عنایت فرماٸیں

    جواب دیںحذف کریں
  2. حلالہ کرنا شرعاً جائز ہےکوئی حرج نہیں چونکہ حدیث شریف میں حلالہ کرنے اور کرانے والے پر لعنت کی گئی ہے۔
    یہ الفاظ سمجھ سے بالا تر ہیں کہ لعنت بھی ہو اور جائز بھی ہو۔
    اس لیے الفاظ کا چناؤ درست کریں جزاکم اللہ خیرا کثیرا

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney