آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کسی سادھو سنتھ کے پاس جھاڑ پھونک کے لئے جانا کیسا؟

 سوال نمبر 1062


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

سوال, کسی غیر مسلم کے پاس جھاڑ پھونک کے لئے جانا کیسا ہے؟ 

سائل  سعادت حسین نوریؔ سعدی 



 


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب


غیر مسلم کے پاس جھاڑ پھونک کے لیے جانا ناجائز و حرام ہے بعض صورتوں میں کفر بھی ہے 


اسی طرح کے ایک جواب میں شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ غیر مذہب والوں سے جھاڑ پھونک کرانا حرام اور منجرالی الکفر ہے - ہندو جھاڑ پھونک کرنے والے اپنے منتروں میں بتوں اور دیوی دیوتاؤں سے استعانت کرتے ہیں پھر بھی ان سے جھاڑ پھونک کراتا ہے تو وہ شخص قطعی طور پر کافر اور اگر یہ نہیں جانتا تھا تو بھی گنہگار ضرور ہے

 ماہنامہ اشرفیہ  ۸ ستمبر ۰۰۰۲؁


لہٰذا اگر کوئی شخص اس بات کو جانتے ہوئے کہ غیر مسلم اپنے منتر وکرتب میں شیاطین اور دیوتاؤں سے استعانت کرتے ہیں اس سے علاج کرایا تو اس پر لازم ہے کہ وہ فوراً تجدید ایمان کرے , شادی شدہ ہے تو تجدید نکاح اور اگر کسی سے مرید ہے تو تجدید بیعت بھی کرے - اور اگر وہ شخص یہ نہیں جانتا تھا کہ غیر مسلم اپنے کرتبوں اور منتروں اور جھاڑ پھونک میں شیاطین اور اپنے دیوتاؤں سے استعانت کرتے ہیں تو بھی گنہگار ضرور ہوگا اس لئے اس سے علانیہ توبہ واستغفار کرے اور آئندہ بچے -


(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم" صفحہ ٤١٩ تا ٤٢٠) 

فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی 


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


     کتــــــبـہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ


۱/ صفر المظفر ١٤٤٢ہجری

 ۱۹/ ستمبر ۲۰۲۰عیسوی  بروز ہفتہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney