حلالہ کی حکمت کیا ہے؟

 سوال نمبر 1063


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ حلالہ کی حکمت کیا ہے

 مدلل و مفصّل جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں آپکی بہت مہربانی ہوگی 

سائل محمد حکیم الدین بہرائچ شریف یوپی




 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب 


حلالہ میں شوہر ثانی کے ہمبستر ہونے کی شرط اور محض عقد نکاح کو نا کافی قرار دینے کی حکمت لوگوں کو طلاق دینے میں جلد بازی سے روکنا ہے اور یہ چیز ہمبستری کی شرط سے زیادہ حاصل ہوتی ہے اس لئے کہ کوئی دوسرا شخص اس کی بیوی کے ساتھ ہمبستر ہو عموماً لوگوں کی غیرت اس کی اجازت نہیں دیتی اس کے بر خلاف محض عقد نکاح سے یہ چیز حاصل نہیں ہوتی کہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنا لوگوں کے لئے زیادہ نفرت وغیرت کا باعث نہیں ہوتا اس حکمت کے پیش نظر حلالہ میں دوسرے شوہر کے ساتھ ہمبستری کی شرط لگائی گئی لوگ طلاق مغلظہ دینے میں جلد بازی سے کام نہ لیں، 

تفسیـر روح البیـان میــں ہے 

ان الحکمة فی اشتراط اصابة الزوج الثانی فی التحلیل وعدم کفایة مجرد العقد فیـه الردع عن المسارعة الی الطلاق فان الغالب ان یستنکر الزوج ان یستفرش زوجته رجل آخر وھذا الردع انما یحصل بتوقف الحل علی الدخول واما مجرد العقد فلیس منـه زیادۃ نفرۃ وتھییج غیرۃ فلایصلح توقف الحل علیه رادعا وزاجر عن الشرع الی الطلاق " اھ 

(ج ۱ ص ۳۵۹) 


(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول صفحہ ۵۹۷) فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج بستی


اس سے معلوم ہوا کہ طلاق مغلظہ واقع ہونے کے بعد اگر شوہر دوبارہ سابقہ بیوی کو اپنے نکاح میں لانا چاہے تو حلالہ کرانا پڑے گا بغیر حلالہ دونوں کو آپس میں میاں بیوی کے تعلقات قائم کرنا حرام ہے اور حلالہ میں ہمبستری کی شرط غیرت دلانا اور طلاق مغلظہ سے لوگوں کو روکنا ہے، 

تاکہ لوگ طلاق دینے کے بارے میں جلد بازی سے کام نہ لیں، 


      واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


      کتــــــبـہ

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ


۱/ صفر المظفر ١٤٤٢ہجری

 ۱۹/ ستمبر ۲۰۲۰عیسوی  بروز ہفتہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney