آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

گلٹ کی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1088


السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

زید بریلی شریف سے ایک انگوٹھی لایا دوکاندار نے چاندی کہ کر دیا زید اسے پہن کر چار مہینہ امامت کرتا رہا اتفاق سے ایک سنار کو دکھا کر زید نے پوچھا کہ چاندی ہے یا نہیں تو سنار نے کہا یہ مکمل گلنٹ ہے ایک پرسنٹ بھی چاندی نہیں ہے اب زید پر کیا حکم نیز پڑھائی گئی نمازوں کا حکم بھی بیان فرمائیں  

المستفتی افسر علی نظامی




 

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب:- صورت مسئولہ میں وہ انگوٹھی امام نے جب سے پہنی ہےاس وقت سے امام اور امام کے پیچھے مقتدیوں کی ادا ہونے والی نمازوں کا لوٹانا واجب الاعادہ ہے


کیونکہ مردوں کو زیور پہننا مطلقاً حرام ہے البتہ صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے جو وزن میں ایک مثقال یعنی چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی بھی حرام ہے اس کے علاوہ لوہے پیتل گلٹی وغیرہ ان تمام دھات کی انگوٹھی مرد کو پہننا ناجائز و حرام ہے


سنن ابوداٶ ، کتاب الخاتم ، ج٤ ص١٢٢

حوالہ بہار شریعت حصہ١٦ ص٤٢٤تا٤٢٦

(ناشر مکتبۃ المدینہ دہلی)


 اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سب کچھ لاعلمی میں ہوا البتہ گناہ کا ذمہ دار وہ دوکاندار ہوگا جس نے دھوکا دیا


اس کے باوجود نمازوں کا لوٹانا ضروری ہے


جیساکہ فتاویٰ مرکزی تربیت افتاء میں اسی طریقے کے سوال کے جواب میں ہے


کہ اگر کوئی شخص بے خبری میں ایسے مقام میں نماز ادا کرے جس میں تصویر نصب ہو اور نماز ختم کرنے کے بعد معلوم ہو کہ مکان میں تصویر ہے تو ایسی صورت میں نماز مکروہ تحریمی اور اسکا لوٹانا واجب ہوگا


جلد اول صفحہ ٢٣٩

(فقیہ ملت اکیڈمی بستی)


واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ

عبیداللہ بریلوی

 خادم التدریس مدرسہ دارالعلوم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney