آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا بخاری میں سوالات قبر ایک ہی ہے

 سوال نمبر 1103


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

علمائے کرام اس مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں کہ مشہور ہے کہ قبر میں مردوں سے تین سوال ہونگے لیکن زید جو با صلاحیت عالم ہے اس کا کہنا ہے کہ بخاری مسلم وغیرہ میں صرف ایک ہی سوال کے متعلق روایت موجود ہے تین کا نہیں ہاں اس کے بعد کی کتابوں میں جیسے ابوداؤد ہے اس میں تین کا ذکر ہے اور جب صحیحین میں ایک ہی کا ذکر ہے تو اس کے ہوتے ہوئے بعد کی جو حدیث کی کتاب ہے اس پر عمل نہیں کیا جائے گا اس لئے اس حدیث کی تحقیق کرکے بتائیں کہ ایک سوال ہونے کی حدیث زیادہ معتبر ہے یاتین والی نیز اس حدیث کا درجہ کیا ہے مجھے اس کی سخت ضرورت نیز زید کا کہنا ہے کہ امام بخاری نے ایک ہی سوال ہونے کا ذکر سات جگہوں پر کی ہے اس لئے مدلل و مفصل جواب عطا کریں  

المستفتی محمد ازھر نورانی گونڈوی




 

بسم اللہ الرحمن الرحیم،، الجواب بعونہ تعالی

 سوالات قبر کے متعلق بہت سی احادیث کریمہ الگ الگ طریق سے مروی ہیں کسی میں دو سوال کا ذکر ہے کسی میں تین کسی میں چار اور کسی میں ایک صحیحین کی حدیث  میں جان ایمان حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے بارے میں سوال کا ذکر ہے مگر تعداد کا ذکر نہیں ہے کہ ایک یا دو یا تین ہی سوال ہوگا، 

نوویں صدی ہجری کے مجدد اعظم علامہ امام  جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے  سوالات قبر کے بارے میں کئی ایک  احادیث کریمہ شرح الصدور میں نقل فرمانے کے بعد فرماتے ہیں کہ قرطبی کہتے ہیں کہ سوال و جواب کی کیفیت میں وارد ہونے والی احادیث میں بھی اختلاف ہے اور یہ بھی اشخاص کے حسب حال ہے، تو بعض لوگوں سے چند اعتقادات کے متعلق پوچھا جاتا ہے اور بعض سے تمام اعتقادات کے متعلق پوچھا جاتا ہے، اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ بعض راویوں نے بعض سوال ذکر کئے ہیں اور بعض نے تمام سوال ذکر کئے ہیں، امام سیوطی فرماتے ہیں کہ اکثر احادیث اسی پر متفق ہیں (یعنی تین والی) اس لئے یہی زیادہ صحیح ہے لیکن حضرت ابوداؤد کی حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی حدیث اور ابن مردویہ کی روایت میں آیا ہے کہ فما اور فلا یسال عن شئی بعدھا اور غیرھا یعنی اس کے بعد ان سے کچھ نہیں پوچھا جائے گا تو اس سے مراد یہ ہے کہ اعتقادات کے علاوہ تکلیفات کا سوال نہ ہوگا اور بیہقی نے حضرت عکرمہ کے طریق سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی کے فرمان عالیشان یثبت اللہ الذین آمنوا،  سے مراد شہادت یعنی گواہی ہے جو ان کی موت کے بعد ان کی قبروں میں لی جائے گی حضرت عکرمہ سے پوچھا گیا کہ وہ کیا ہے تو انہوں نے فرمایا لوگوں سے توحید اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے متعلق پوچھا جائے گا اور یہی گواہی ہے،، ایک روایت میں آیا ہے کہ مردے سے ایک ہی مجلس میں تین سوال کئے جائیں گے اور باقی روایات میں اس کا ذکر نہیں ہے، تو جن روایات میں تعداد ذکر نہیں ان کو بھی تعداد والی روایات پر ملحوظ کیا جائے گا یا یہ کہ اشخاص کی نسبت سے تعداد سوالات میں اختلاف ہوگا،،

واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب 

           کتبہ

 حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney