سوال نمبر 1120
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مسائل شرعیہ ویب سائٹ گروپ کے علماء اس مسئلہ میں کی پہلے جو دیہات تھا اب وہ شہر میں تبدیل ہو چکا ہے جیسے، بینک، پیٹرول پمپ، کپڑے کی دوکان، دوا خانہ، اور دیگر ضروت کے اشیاء بآسانی مل رہے ہیں تو وہاں جمعہ کا کیا حکم ہوگا جب دیہات تھا تو لوگ بعد نماز جمعہ ظہر بھی پڑھتے تھے پر اب کیا صرف جمعہ پڑھ سکتے ہیں
المستفتی کلیم اللہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
مذکورہ اشیاء شہر ہونے کیلئے کافی نہیں ہیں جو سہولیات بیان کئے گئے ہیں بلکہ شہر ہونے کے لئے اس کے علاوہ بھی شرطیں ہیں
اور بینک پٹرول پمپ کپڑے کی دوکان و دواخانہ یہ جمعہ کی شرطوں میں سے نہیں ہیں وہاں جمعہ قائم نہیں کیا جائیگا
حضور صدرالشرعیہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ
جس متعدد کوچے اور بازار ہوں
اور وہ ضلع یا پرگنہ ہو کہ اس کے متعلق دیہات گنے جاتے ہوں اور وہاں کوئی حاکم ہو کہ اپنےدبدبہ وسطوت کے سبب مظلوم کا انصاف ظالم سے لے سکے یعنی انصاف پر قدرت کافی ہے اگرچہ نا انصافی کرتا اور بدلہ نہ لیتا ہو اور مصر کے آس پاس کی جگہ جو مصرکی مصلحتوں کے لئے ہو اسے فنائے مصر کہتے ہیں جیسے قبرستان گھوڑ دوڑ کا میدان فوج کے رہنے کی جگہ کچہریاں اسٹیشن کہ یہ چیزیں شہر سے باہر ہوں تو فنائے مصر کا انکا شمار ہے اور وہاں جمعہ جائز ۔
لہٰذا جمعہ شہر میں پڑھایا جائے یا قصبہ میں یا انکی فنا میں اور گاؤں جائز نہیں ۔
بہار شریعت جلد اول حصہ چار صفحہ نمبر/٨٣
حضور فقیہ ملت تحریر فرماتے ہیں کہ گاؤں میں جمعہ کی نماز درست نہیں لیکن عوام اگر پڑھتے ہوں تو انہیں منع نہ کیا جائے کہ وہ جس طرح بھی اللّٰہ و رسول کا نام لیں غنیمت ہے
ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ 714 میں ہے
گاؤں میں اگر جمعہ کے نام پر نماز پڑھی گئی تو اس سے ظہر کی نماز ساقط نہیں ہوگی لہٰذا گاؤں میں جمعہ کے دن بھی ظہر کی نماز پڑھنا فرض ہے اور جماعت کے ساتھ پڑھنا واجب ہے اس کے لئے تکبیر بھی کہی جائے گی
حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ گاؤں میں جمعہ کے دن بھی ظہر کی نماز اذان و اقامت کے ساتھ پڑھیں
(بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 102)
گاؤں میں بنام جمعہ دو رکعت پڑھنے کے لئے چاہے فرض کی نیت کریں یا نفل کی بہر حال وہ نماز نفل ہی ہوگی چار رکعت سنت ظہر اور فرض نماز با جماعت کے درمیان دو رکعت بنام جمعہ کے سبب وقفہ سے شرعاً کوئی خرابی نہیں
گاؤں میں اگرچہ جمعہ نہیں ہے صرف ظہر فرض ہے لیکن جس گاؤں میں جمعہ قائم ہے اسے بند نہ کیا جائے گا کہ عام طور پر لوگ جو پنج وقتی نماز نہیں پڑھتے وہ جمعہ کے نام سے آٹھ دن پر مسجد میں حاضر ہو جاتے ہیں اور اللہ و رسول کا نام لے لیتے ہیں
(فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر 242)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمدالطاف حسین قادری عفی عنہ
0 تبصرے